62

قاضی فائز عیسی عوامیردعمل کی زد میں

Spread the love

‏میں اس کی مذمت تو کرتا مگر ….!

میں نے جب وڈیو میں ملک کے چیف جسٹس کو اپنی فیملی کے ساتھ یوں لعنت پڑتے دیکھا تو مجھے اچھا نہیں لگا – آخر عورت کا خیال کرنا چاہیے تھا – میں نے ڈونٹ والے کے اس عمل کی مذمت لکھنے کیلئے قلم اٹھایا تو مجھے قلم نے ٹوکا اور کچھ یاد دلایا –

مجھے وہ عمران ریاض ‎@ImranRiazKhan یاد آیا جس کے چار ماہ تک اغوا رہنے کے بعد جب وہ ریلیز ہوا اور وکلاء کی جانب سے یہ کہا گیا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش ہو کر اپنے اغوا کرنے والوں کا بتایے گا بس اس کو سکیورٹی دی جائے ‘ تو قاضی عیسی نے بہت رعونت سے کہا تھا کہ “اب ہم اس کیلئے ریڈ کارپٹ بچھا دیں ؟”

مجھے وہ سماعت یاد آئ جس میں جب قاضی کو یہ بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے الیکشن امیدواروں کو اغوا کرلیا جاتا ہے اور پھر ان سے زبردستی پریس کانفرنس کروا کر استعفیٰ لیا جاتا ہے تو قاضی عیسی نے بہت طنز سے کہا تھا “اگر آپ یہ تپش برداشت نہیں کرسکتے تو سیاست چھوڑ دیں ”

“If you can’t stand the heat of the kitchen, then do not be in the kitchen”.

مجھے اسلام آباد ہائی کورٹ کے وہ چھے جج یاد آگیے جن کی فیملیوں کو ایجنسیوں کے ذریے دھمکایا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا پر قاضی عیسی اپنی برادری کو بھی انصاف نہ دے سکے –

مجھے ملٹری کورٹس میں قید وہ سو سویلین یاد آگیے جن کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کو اس قاضی کے بنایے ہویے ایک بینچ نے جایز قرار دیا تھا –

قاضی صاحب کی بیٹی کے سامنے باپ کو گالی پڑنا مجھے اچھا نہیں لگا پر پھر مجھے عالیہ حمزہ ‘ خدیجہ شاہ اور صنم جاوید یاد آگئیں جن کی بیٹیاں مہینوں ماں سے دور رہیں اور یہ سب سیاسی بنیادوں پر ہوا اور اسی قاضی کی ناک کے نیچے ہوا –
مجھے پچھلے دو سال میں سینکڑوں وکرز کا اغوا ‘ تشدد فیک ایف آئ آرز یاد آئیں جن کا جب قاضی صاحب کی عدالت میں ذکر کیا جاتا تھا تو وہ بہت اکتاہٹ سے کہتے تھے کہ “سیاست باہر جا کر کرلینا ” –

میں مذمت لکھنے ہی والا تھا کہ مجھے 13 جنوری 2024 کا وہ فیصلہ یاد آگیا جس میں اسی چیف جسٹس نے اس ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا انتخابی نشان چھین کر اس ملک کے عام عوام سے ان کا حق انتخاب چھیننے کی کوشش کی تھی – مجھے فیصل آباد کا وہ بابا یاد اگیا جو آٹھ فروری کے دن پولنگ سٹیشن میں اونچی آواز میں بیلٹ پپپر اٹھا کر پوچھ رہا تھا “پتر ان پینتالیس نشانوں میں خان کا بندہ کونسا والا ہے ؟” – اس بابے کی ناخواندگی کا مذاق کسی اور نے نہیں بلکہ اسی چیف جسٹس نے ان سے حق انتخاب چھین کر اڑایا تھا –

جب یہ سب یاد آیا تو میں نے مذمت والا قلم رکھ دیا اور مزاحمت والے قلم سے میں نے بھی لکھ دیا –

“آپ فایز عیسئی ہیں ؟ آپ پر اور آپ کے اندر چھپے ایک بغض زدہ کینہ پرور منصف پر تین حرف …”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں