شاہدرہ اور راوی کی تاریخ
یہ نوآبادیاتی دور کا دریائے راوی ہے اس دور میں دریا پار کرنے کیلئے انگریز زیادہ تر کشتیوں کا پل استعمال کرتے خاص طور پر خشک موسموں کے زمانے میں جب دریا کا پانی Managable ہوتا تھا
شاہدرہ کا مطلب “بادشاہوں کا دروازہ” ہوتا ہے یہ علاقہ مغل دور کا ایک شاہکار ہے کسی زمانے میں یہاں سرسبز باغات ہوتے اس کے علاوہ مغل حکمرانوں کی عیش و عشرت کا سامان بھی مہیا ہوتا یہ علاقہ دراصل مغل قافلوں کا ایک پڑاؤ ہوتا تھا جب یہ قافلے لاہور کابل اور کشمیر کا سفر کرتے اس لئے یہ علاقہ سیاسی و معاشی حکمت عملی کے اعتبار سے بھی اہم تھا
انگریز کے زمانے میں ہی لاہور ایک اہم ترین نوآبادیاتی مرکز بن چکا تھا انگریز افسران انتظامیہ اور یورپی سیاح لاہور کے مختلف علاقوں کی تصاویر بناتے انہی میں سے ایک یہ تصویر آپ دیکھ سکتے ہیں جس میں کشتیوں کا ایک تیرتا ہوا پل نظر آ رہا ہے ۔