بانو قدسیہ سے کسی نے پوچھا کے، بانو قدسیہ “بُت پرستی” کسے کہتے ہے۔؟
اِس پے اُنہوں نے جواب دیا کہ،
ہم انسان ہم مسلمان بُت پرستی کرتے ہیں،
اُس انسان نے بڑی حیرت سے دیکھا،
کہتی میں مان ہی نہیں سکتی،
ہم کیسے بُت پرستی کر سکتے ہیں،
ہم تو مسلمان ہیں،
اِس پہ بانو قدسیہ نے کہا تُم یقین کرو گی،
ابھی کرو گی،
وہ کہنے لگیں ہم کسی شخص سے محبت کرتے ہیں،
اُس سے دو دن بات نہ ہو تو تڑپ جاتے ہیں،
مرنے لگتے ہیں، اُس کی یاد تُمہارے اندر تہلکا مچا دیتی ہے،
کبھی ایسے اپنے رب کے لیے تڑپے ہو۔؟
وہ نہ مِلا تو مرنے کی قسمے کھاتے ہو،
خود کشی تک پہنچ جاتے ہو،
کیوں۔؟
کیوں کے تُمہیں اُس سے محبت ہے،
وہ نا مِلے تو دن رات دعائیں کرتے کے وہ مِل جائے،
کبھی آسمان کی طرف دیکھ کے،
اُس زمین و آسمان کے بادشاہ سے کہا۔؟
کبھی یہ کہا اُس اللّٰه کو کہ۔میں تیرے بغیر نہیں رہ سکتا،
اے اللّٰه میرے دل میں اپنے لیے محبت ڈال،
تو نہ ملا تو میں مر جاؤں گا،
کبھی اُس پروردگار کی محبت پانے کے لیے،
تم تہجد میں اُٹھ کے اُسے مانگے ہو۔؟
ہر وہ چیز جو ہمیں ہمارے رب سے زیادہ عزیز ہو،
ہم اُس کی بُت پرستی کرتے ہیں۔
111