اسلام آباد ( آواز خلق ) جسٹس فائز عیسیٰ نے2015 میں 21ویں ترمیم کیخلاف لکھا:”۔۔اراکین پارلیمنٹ مخصوص دورانئے کیلئے منتخب ہوتے ہیں یعنی ہر پارلیمنٹ عارضی ہوتی ہے جبکہ آئین زندہ رہتا ہے اور تمام وقتوں کیلیے اسکا دفاع/حفاظت درکار ہوتی ہے۔ججوں کو آئین کو نقصان/تباہی سے بچانے کے اپنے حلف کو پورا کرنا چاہئے”.
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 2015 میں 21ویں آئینی ترمیم کو اڑاتے ہوئے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا:”۔۔آئین میں ترمیم کیلئے پارلیمنٹ کو بے لگام اختیارات حاصل نہیں۔اگر پارلیمنٹ آئین میں کوئی ترمیم کردے تو سپریم کورٹ نا صرف اسکا جائزہ لے سکتی ہے بلکہ ضروری ہو تو کالعدم قرار دے سکتی ہے.
آئینی ترمیم کو کالعدم دینے کے حق میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے 2015ء کے اختلافی نوٹ میں مزید لکھا تھا:”۔۔سپریم کورٹ کے جوڈیشل ریویو کے اختیار کی کسی بھی طرح سے نفی نہیں کی جاسکتی کیونکہ اسے 1973ء کے اوریجنل آئین اور اسکے دیباچہ میں فراہم کیا گیا ہے۔”