227

حامد میر کا بھائی عامر میر جعلی صحافی

Spread the love

کہتے ہیں چور کا بھائی گرہ کٹ اور غنڈے کا بھائی اگر غنڈہ ناں نکلے تو چھوٹا موٹا کُن ٹٹا ضرور نکلتا ہے
ایسا ہی حال حامد میر کے بھائی عامر میر کا ہے حامد میر نے اسے صحافی بنانے کی بہت کوشش کی وہ منجھا ہوا صحافی تو ناں بن سکا لیکن ایک بہترین کاپی پیسٹر ضرور بنا اور اس چکر میں دس کروڑ جرمانہ کروا لیا
یہ چند برس قبل کی بات ہے کہ نذیر ناجی نے جماعت الدعوہ کے امیر کے متعلق ایک آرٹیکل لکھا اس آرٹیکل کا سر پیر نہیں تھا نزیر ناجی کی شہرت سے بھی سب واقف ہیں کہ کہانی باز ہے چونکہ آرٹیکل جے یو ڈی کے چیف حافظ سعید اور پاکستان میں سابق امریکی سفیر کیمرون منٹر کے مابین ایک خفیہ ملاقات کے بارے میں تھا اور کافی چٹ پٹا تھا تو عامر میر نے سوچا خود کو عالمی سطح پر منوانے کا شاندار موقع ہے
چنانچہ عامر میر نے 12/5/12 کو نزیر ناجی کے اس آرٹیکل کو اٹھایا اور ایشیا ٹائمز آن لائن نامی سائٹ پہ پیسٹ کر دیا شومئی قسمت کہ جماعت الدعوہ کو نظر بھی کاپی پیسٹ والا آرٹیکل آیا۔ جماعت الدعوہ نے جب اس آرٹیکل کے ثبوت طلب کئیے تو بھیا اب ثبوت کہاں سے لاتے بری طرح پھنس گئے چنانچہ انھیں بتانا ہی پڑا کہ انھوں نے یہ آرٹیکل چوری کیا ہے۔ اس طرح عامرمیر کو کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور جعلی کہانی بنانے پر ، 10 کروڑ روپے کا قانونی نوٹس بھگتنا پڑا ، اس کے ساتھ ہی نذیر ناجی کو حافظ سعید نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کے ذریعہ 100 ملین روپے کا قانونی نوٹس بھی جاری کیا نزیر ناجی نے بھی معافی لی . عامر میر نے اپنے بھائی سے شہرت کے گُر بھی بے تحاشہ سیکھے اور اسے پوری طرح اپنی زندگی میں اپلائی کیا. جیسا کہ کسی چوک میں کوئی کتا کسی گاڑی کے نیچے آ جائے اور آپ حامد میر سے پوچھو یہ کیسے ہوا تو حامد میر دائیں بائیں دیکھے بغیر کہے گا یہ ISI کا کام ہے بلکہ اس میں فوج پوری طرح ملوث ہے. یہی کچھ اپنی پوری عمر میں عامر میر نے کیا دی فرنٹیئر پوسٹ میں ملازمت کی تو فرنٹیئر پوسٹ کے ایڈیٹر ان چیف رحمت شاہ آفریدی کو منشیات کیس میں اینٹی نار کوٹکس نے حراست میں لے لیا فرنٹیئر پوسٹ اجڑ گیا عامر میر بے روزگار ہو گیا پوچھا زمے دار کون کہتا ISI عامر میر نے ہفتہ وار آزاد میں کام شروع کیا ہفتہ وار میگزین کے ایڈیٹر نے کچھ ہی عرصے بعد عامر میر کو نکال دیا “18 مارچ 2003 کو ، عامر میر نے میگزین سے کک آؤٹ ہوتے ہی صحافیوں کو کہنا شروع کر دیا چونکہ میں ایسا صحافی ہوں جس کا بھار کوئی نہیں اٹھا سکتا اس لیے مجھے ISI کے کہنے پہ فارغ کر دیا گیا ہے . یہی پہ بس نہیں عامر میر نے رپورٹرز سنز فرنٹیئرز (آر ایس ایف) نامی صحافتی تنظیم کو خط لکھا کہ اسے پاکستان کے خفیہ اداروں ، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ، اور وزراء سے دھمکیاں وصول ہو رہی ہیں . چہ پدی چہ پدی کا شوربہ ناں کوئی آزاد سے واقف تھا ناں عامر میر سے لیکن شہرت اور آگے بڑھنے کے لیے ضروری تھا کہ اپنی ناکام صحافتی زندگی کسی بڑے لیول کے سر تھونپی جائے تاکہ وہ عالمی سطح پر پہچانا جا سکے
اور ایسا ہوا بھی، جب 8 دسمبر 2003 کو پاکستانی وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی فرانس کے سرکاری دورے پر فرانس پہنچے تو ، رپورٹرز سنز فرنٹیئرز (آر ایس ایف) نے فرانسیسی وزیر اعظم ژان پیئر رافرین کو ایک خط لکھا ، جس میں انہوں نے پاکستانی حکومت سے عامر میر کے الزامات سے متعلق بات کرنے کی اپیل کی ۔ یہاں سے عامر میر کو راستہ نظر آ گیا اور اسے سمجھ آ گئ کہ اگر وہ پاکستانی فوج اور ایجینسیز کے خلاف لکھے گا تب ہی وہ بیرونی طاقتوں کی نظر میں جگہ بنا سکتا ہے اور انٹرنیشنل سطح کا صحافی کہلا سکتا ہے۔ چنانچہ عامر میر نے انڈیا کے مشہور ترین میگ دی آؤٹ لُک میں پاکستان کے خلاف لکھنا شروع کیا۔ عامر میر کے آرٹیکلز کے موضوعات کشمیر میں لڑتے مجاہدین، جماعت الدعوہ، پاکستان کی جہادی تنظیمیں اور پاکستان کی ایجینسیز ہوتے تھے۔ عامر میر نے ان آرٹیکلز سے پاکستان کا تشخص بری طرح مجروح کرنے کی کوشش کی ۔ عامر میر اپنے آرٹیکلز میں پاکستان کو دہشت گرد سٹیٹ ڈیکلئیر کرتا تھا۔ عامر میر نے بھارتی میگزین میں لکھتے ہوے ممبئ اٹیک سے لیکر بھارت میں ہونے والے ہر حادثے کا زمے دار پاکستان کو ٹھہرایا
ان آرٹیکلز میں پاکستانی اداروں ایجینسیز کے خلاف اتنی نفرت بھری ہوتی تھی کہ عام آدمی کو پڑھ کر یقین نہیں آتا تھا کہ یہ کسی پاکستانی نے لکھا ہے بھارت میں اسے بہت سراہا جاتا۔ اسی طرح عامر میر کا دی آوٹ لک میں لکھا گیا ایک آرٹیکل تھا جس کا عنوان تھا۔ آؤٹ ، آؤٹ جیک بوٹ!
عنوان سے ہی آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ آرٹیکل کس طرح کا تھا۔ ویسے آج حامد میر نے بھی اپنے بھائی عامر میر کی طرح انڈین ڈیجیٹل سائٹ دی پرنٹ کے لیے پاکستانی اداروں کے خلاف آرٹیکل لکھا ہے اور اپنے آقاؤں کو بتانے کی کوشش کی ہے ۔ عامر میر نے اسلامی عسکریت پسندی اور مسلمانوں کی دہشت گردی کے موضوع پر چار کتابیں لکھی جن کو پڑھ کر یوں لگتا تھا پاکستان کا ہر شخص جہاد کرنے بھارت میں گھس گیا ہے ۔ ان کی پہلی کتاب تھی “جہادیوں کا اصل چہرہ” – اس کو لاہور میں مشعال بکس سے 2006 میں شائع کروایا گیا اور اسی سال اس کا ہندوستانی ایڈیشن نئی دہلی میں واقع رولی بکس نے شائع کیا
اور اس کو بھارت میں خصوصی پزیرائی ملی کیوں ناں ملتی ہمارا ہی ایک صحافی بھارت کی خوب ترجمانی کر رہا تھا ۔ عامر میر کی اگلی تصنیف تھی “موسٹ وانٹڈ – یہ بھی جہادیوں کے بارے میں تھی
ایک اور کتاب “اے ٹو زیڈ آف جہادی ” تھی جسے بھارت میں 2002 میں رولی کتب نے شائع کیا۔ اور یوں۔ حامد میر کے بھائی عامر میر نے خوب داد سمیٹی
یہ اور بات ہے کہ اگر ان کتابوں کا جائزہ لیا جائے تو حامد میر بولتا نظر آتا شائد بھائی کو مصنف بنانے کے لیے حامد بھیا نے کاریگری دکھائی ہو ۔ ایک بات اور دلچسپ ہے کہ حامد میر پر مینگل کی جانب سے کرائے جانے والے حملے کے بعد جنگ گروپ نے فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ پر براہ راست الزام عائد نہیں کیا تھا بلکہ یہ الزام حامد میر کے بھائی عامر میر نے عائد کیا تھا عامر میر اس وقت جنگ گروپ کا حصہ تھا جس نے مسلسل 8 گھنٹے آئی ایس آئی کے سربراہ کے خلاف جیو کی سکرین پر پراپگنڈہ مہم چلائی ۔۔ اور جو لوگ آج حامد میر کو جیو سے عارضی طور پر نکالے جانے کو دباؤ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں ان کے لیے عرض ہے۔ ایک بیکر کمپنی جی این این نے جب اپنا چینل لانچ کیا تو حامد میر نے اپنے بھائی کا کیرئیر سیٹ کرنے کے لیے اس بیکر کمپنی کو بہت خواب دکھائے اور Buy one, get one free کا فارمولا پیش کرتے ہوے انھیں آمادہ کیا کہ اگر وہ عامر میر کو چینل کا سی او بناتے ہیں تو وہ جیو چھوڑ کر جی این این میں پروگرام کریں گے چنانچہ جی این این ٹیلی ویژن میں چیف آپریٹنگ آفیسر جناب عامر میر کو لگوایا گیا اور اگست 2018 میں حامد میر جیو چھوڑ کر GNN سدھار گئے حامد میر کی ریٹنگ جی این این پہ انتہائی لو رہی جی این این کو کافی مالی نقصان اٹھانا پڑا دو ماہ بعد ہی حامد میر GNN چھوڑ کر واپس جیو آ گیا
یعنی جتھوں دی کھوتی واپس اوتھے آن کھلوتی..
چند ماہ بعد GNN نے عامر میر کو بھی نکال دیا آج کل عامر میر ایک ڈیجیٹل چینل پہ ہوتے ہیں تیسرے میر یعنی فیصل میر قدرے سیاسی واقع ہوے ہوے انھوں نے پی پی کےٹکٹ پر لاہور کے حلقہ این اے 120 سے الیکشن لڑا بری طرح ہارے لیکن پی پی پی کی میڈیا تشہیر، لابنگ اور انتخابی مہم کے لیے عامر میر کو پی پی پی سے لاکھوں روپے دلوائے یعنی وارث میر کا ہر سپوت اپنے کام میں پورا ہے۔ تاریخ، حالات و واقعات سے ثابت ہوا کہ وارث میر کے سپوت کبھی پاکستان کا بھلا نہیں سوچ سکتے خون اور نسل اہم ہوتی ہے اور اپنا رنگ ضرور دکھاتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں