91

کب تک غریب اپنے پیاروں کی لاشیں اُٹھاتے رہیں گے ؟

Spread the love

‏کراچی ( آواز خلق نیوز ) دو ہزار روپے لینے کے لیے آئے تھے۔ بیٹی نے کہا اگر دونوں جائیں گے تو چار ہزار مل جائیں گے، کچھ پیسے ہاتھ میں ہوں گے تو ابو کی دوائی اور چھوٹی بہنوں کی عید اچھی گزر جائے گی، لیکن کیا معلوم تھا کہ ان چند ہزار روپوں کے عوض اپنی بیٹی کو کھونا پڑ جائے گا۔‘یہ کہنا تھا کراچی کے پسماندہ علاقے اورنگی ٹاؤن کی رہائشی سکینہ بی بی کا، جن کی بیٹی بھی سنیچر کو سائیٹ ایریا میں بنارس چورنگی کے قریب کپڑے رنگنے کی ایک فیکڑی میں زکوٰۃ کی تقسیم کے موقع پر بھگدڑ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔ہمیں دکھ اور غم اس خاندانکا تو ہے ہی!لیکن ہمارے ملک کے قاتل نظام کسی نہ کسی روپ میں ہر روز قیمتی انسانی جانیں نگل رہے ، ان درندہ نمما حکومتی کارندوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں کہ آخر کب تک یہ غریب اپنے پیاروں کی لاشیں اُٹھاتے رہیں گے ؟؟؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں