115

یوریا کمپنیوں کا 152 ارب کا ڈاکہ

Spread the love

اسلام آباد ( آواز خلق ) ملک بھر میں موجود کھاد تیار کرنے والی کمپنیوں کی طرف سے ناجائز منافع خوری کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کھاد تیار کرنے والی کمپنیاں سالانہ 152 ارب روپے کی حکومتی سبسڈی ہڑپ کر گئیں جس کا مقصد ملک کے کسانوں کو سستی کھاد فراہم کرنا تھا۔

کمپنیوں نے کسانوں کو سستی کھاد فراہم کرنے کے بجائے مہنگی فروخت کی اور 46 فیصد تک منافع کمایا۔ حکومت نے ملک بھر کی کھاد کمپنیوں کو کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے 152 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔

دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ کھاد تیار کرنے والی کمپنیوں نے کسانوں کو سستی کھاد دینے کے بجائے ہوشربا منافع کمایا جس پر کھاد کارخانوں کے مالکان سے پرائس فکسنگ کے حوالے سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔

مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) جو کھاد کمپنیوں کی غیرقانونی سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے کی طرف سے یوریا کمپنیوں کو باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کیا جا چکا ہے۔

یوریا کمپنیوں پر جرم ثابت ہونے کی صورت میں کم سے کم ساڑھے 7 کروڑ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ حد کمپنی کے سالانہ ٹرن اورر کے 10 فیصد کے برابر ہو سکتا ہے۔

مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کا ٹربیونل کیس کی سماعت کرنے کے بعد اس حوالے سے آرڈر جاری کرے گا۔ قبل ازیں 2013ء میں بھی اینگرو سمیت کھاد کمپنیوں کو 8 ارب روپے جرمانہ کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت میں یوریا کمپنیوں کے منافع کی شرح 20 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں کمپنیوں نے 46 فیصد تک منافع کمایا۔ کھاد کمپنیوں کی طرف سے فی بیگ میں ایک ساتھ 482 روپے کا اضافہ کر دیا گیا جسے پرائس ایڈجسٹمنٹ قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں