اہور (طیبہ بخاری سے) ڈی جی نیب میجر( ر ) شہزاد سلیم کا تبادلہ ہو گیا۔ ڈی جی نیب لاہور کے 4 سالہ دور میں %181 فیصد سالانہ اضافہ کیساتھ مجموعی طور پر 14650 ملین مالیت کی پلی بارگین کی گئیں۔ جبکہ ماضی کے 16 سالہ دور (2016-2000) کے دوران کل 17708 ملین کی پلی بارگین اور رضاکارانہ واپسی ممکن بنائی گئی تھی۔ نیب لاہور نے رواں سال 2021 میں پلی بارگین کی مد میں 3637 ملین کی ریکوری کی۔ دوسرے نمبر پر ان ڈائریکٹ ریکوری پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ شہزاد سلیم کے دور (اپریل 2017 سے دسمبر 2021) میں کل 80855 ملین کی ان ڈائریکٹ ریکوری کی گئی۔ نیب
لاہور کی ان ڈائریکٹ ریکوری میں سالانہ 1087 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ ماضی کے 16سالہ دور میں کل 23170 ملین کی ان ڈائریکٹ ریکوری ہو سکی تھی۔ اسطرح ان ڈائریکٹ ریکوری کی مد میں رواں سال کے دوران 20176 ملین کی ان ڈائریکٹ ریکوری کی جاچکی ہے۔ تیسرے نمبر پر سب سے اہم گرفتاریوں کا معاملہ آتا ہے۔ ڈی جی نیب لاہور کے دور میں نیب لاہور نے 708 ملزمان کو گرفتار کیا جس میں سالانہ 125 فیصد اوسط اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ نیب کے قیام 2000 سے 2016 تک نیب لاہور ریجن نے کل 1073 ملزمان کی گرفتاری پر عمل درآمد کیا تھا۔ نیب لاہور نے رواں سال 2021 کے دوران کل 42 ملزمان کی گرفتاری پر عملدرآمد کیا۔ چوتھے نمبر پر ریفرنس دائرکرنے کا معاملہ آتا ہے۔ شہزاد سلیم کے دور میں سالانہ 441 فیصد اضافہ کیساتھ 84532 ملین مالیت پر مشتمل ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے۔ نیب لاہور کے قیام سے 2016 تک کل 53085 ملین مالیت کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے تھے۔ اسی طرح 2021 میں نیب لاہور نے 6135 ملین مالیت پر مشتمل ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے۔نیب لاہور پراسیکیوشن کی عدالتوں میں موثر پیروی کے باعث سال2021 میں نیب لاہور کا کنوکشن ریٹ 74 فیصد، 2020 میں 78 فیصد، 2019 میں 70 فیصد، 2018 میں 83 فیصد اور 2017 میں 72 فیصد رہا۔۔۔