85

صرف جمہوریت نہیں پوراسسٹم لڑکھڑا چکا ہے : امتیاز عالم

Spread the love

لاہور (طیبہ بخاری سے) معروف تجزیہ کا رامتیاز عالم نے کہا ہے کہ آج ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ پورا سسٹم لڑکھڑا چکا غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو چکا ہے اور یہ صورتحال صرف جمہوریت یا آئین کیساتھ نہیں ہے۔بدقسمتی سے یہ صورتحال کسی بھی طرح ملکی مفاد میں نہیں ہے کیونکہ پاکستان ایک سپر سیکیورٹی سٹرکچر رکھنے والی بڑی ریاست ہے اور اس کے نیچے ایک چھوٹی سی معیشت ہے۔ وہ ایک نجی ٹی وی انٹرویو کے پروگرام ”تبدیلی“ میں گفتگو کررہے تھے۔ اس سوال پر کہ ”ملک میں ہربار چوتھے سال میں جمہوریت کیوں لڑکھڑا جاتی ہے؟“امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ چھوتی سی نحیف معیشت پہ آپ کتنا بوجھ لاد سکتے ہیں، ڈیفنس اور سول ایڈمنسٹریشن کیلئے بھی قرض لینے پڑتے ہیں اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ کیلئے ایک روپیہ بھی نہیں بچتا۔ ملک

بری طرح سے ”ڈیڈ ٹریپ“ میں پھنس گیاہے دستِ نگر معیشت عالی شان سٹرکچر کا مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتی، نیشنل سیکیورٹی پالیسی میں اس صورتحال کا ثانوی اقرار کیا گیا ہے لیکن بنیادی طور پر ہمارا پرنالہ وہیں ہیں۔ ہیومن سیکیورٹی ہمارے ایجنڈے پر نہیں ہے اور یہ صرف ہمارے ملک کا مسئلہ نہیں بڑے بڑے ملکوں میں بھی ہیومن سیکیورٹی کو نظر انداز کیا جا تا ہے۔ کورونا کی وباء میں آپ سب نے دیکھا ہو گا کہ کئی ملکوں میں تو عوام کی بنیادی صحت کا نظام ہی تھا۔رہی ہمارے ملک کی پرانی سیاسی روایت تو وہ بڑی بوسیدہ ہے، ہم اس پہ فخر نہیں کر سکتے سوائے اس کے کہ جو مزاحمتیں ہوئیں۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ غلطی اس وقت شروع ہوئی جب ہمارے ملک میں وائسرائے نظام کو آگے بڑھایا گیا، گورنر جنرل کا عہدہ انگریز کا نظام ہی تو تھا اسے ”ڈائیرکی“ بھی کہا جاتا ہے جن میں تمام تر اختیارات گورنر جنرل اور ملکہ برطانیہ کے پاس تھے دیسی لوگوں یعنی عام عوام کو نچلی سطح کی شراکت دی گئی تھی۔ پھر تھوڑی شکل بدلی اور ایوب خان کا مارشل لاء آ گیا پھر انہوں نے اپنی پسند کی جیسے انگریز کیا کرتے تھے کنونشنل لیگ بنالی پھر یحییٰ خان آئے اور ملک توڑ دیا، پبلک پاپولر مینڈیٹ کو نہ مانا گیا، بدقسمتی سے اس ساری صورتحال میں ملک کو شکست ہوئی اورلاکھوں لوگ قربان ہوئے۔پھر ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی لگ گئی بھٹو صاحب پر کوئی کرپشن کا الزام بھی نہیں تھا وہ پنجاب سے سیاسی طاقت کے طور پر ابھرے تھے اور ملکی سیکیورٹی کیلئے بڑا قدم انہوں نے ہی اٹھایا تھا۔بھٹو کی پھانسی کے بعد ضیاء الحق نے پورے ملک کو ملٹرائز کر دیا، جہادی اور کلاشنکوف کلچر پھیلا دیا اور پھر ایک پارٹی جونیجو لیگ کے نام سے بنائی، پھر جونیجو لیگ کیخلاف بھی ”کُو“ ہوا، نواز شریف جونیجو لیگ کے صدر بن گئے، نواز شریف کو اقتدار میں لایا گیا پھر نواز شریف کو جنرل مشرف نے گھر بھیج دیا۔ مطلب یہ کہ ہمارے ملک میں جمہوریت اور جمہوری روایات کو مضبوط نہیں ہونے دیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں