اسلام آباد ( نیوز رپورٹ ) سپریم کورٹ نے بلدیاتی اختیارات کی منتقلی کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔5 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس گلزار احمد نے تحریر کیا۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ سندھ میں اس وقت منتخب لوکل گورنمنٹ موجود نہیں، لوکل گورنمنٹ کی عدم موجودگی میں صوبائی حکومت انتظامی، ابتدائی یا منظوری کے احکامات دے سکتی ہے۔عدالتِ عظمیٰ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹ کے پراجیکٹ میں اجازت اور مشاورت کے بغیر مداخلت نہیں کر سکتیں۔تحریری حکم نامے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ آرٹیکل 140 اے کے تحت لوکل گورنمنٹ کو با اختیار بنانا صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے۔عدالت نے تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ ماسٹر پلانز سے متعلق اختیارات صوبائی حکومت کے پاس ہیں، صوبائی حکومت کا فرض ہے کہ منتخب لوکل گورنمنٹ سے ہم آہنگ تعلقات قائم کرے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایم کیو ایم پاکستان کی سندھ میں بلدیاتی اختیارات کی منتقلی کی درخواست نمٹاتے ہوئے فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ حکومتِ سندھ بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ماسٹر پلان بنانا اور اس پر عمل درآمد کرنا بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات ہیں، بلدیاتی حکومت کے تحت کوئی نیا منصوبہ صوبائی حکومت شروع نہیں کر سکتی۔سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات یقینی بنائے جائیں، سندھ حکومت مقامی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی اور اچھا ورکنگ ریلیشن رکھنے کی پابند ہے، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کی شق 74 اور 75 کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا ہے کہ سندھ حکومت تمام قوانین کی آرٹیکل 140 اے سے ہم آہنگی یقینی بنائے۔عدالتِ عظمیٰ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ، کے ڈی اے، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور حیدر آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین بھی آئین کے مطابق ڈھالنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی، واٹر بورڈ، سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین میں بھی ضروری ترامیم کی ہدایت کر دی۔عدالتِ عظمیٰ نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ جہاں صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اختیارات میں تضاد ہے، ان شقوں میں تبدیلی کی جائے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے یہ فیصلہ اپنی ملازمت کے آخری دن ایم کیو ایم کی درخواست پر سنایا ہے۔سپریم کورٹ نے 26 اکتوبر 2020ء کو بلدیاتی اختیارات کے حصول کے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔بلدیاتی اختیارات کے لیے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست الگ رکھ کر ایم کیو ایم کی پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی جانب سے درخواستیں 2017ء میں دائر کی گئی تھیں۔