لاہور(نیوز رپورٹ ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تاحیات نااہلی درخواست پر وکلا ء دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئے،لاہور ہائی کورٹ باراور لاہور ڈسٹرکٹ بار ایسوس ایشن کے صدور نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست واپس لینے کا مطالبہ کر دیاجبکہ لاہورہائی کورٹ بار کے سیکرٹری اور فنانس سیکرٹری سمیت متعدد وکلاء رہنماؤں نے اس معاملہ پرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی حمایت کردی جن وکلاء رہنماؤں کی طرف سے سپریم کورٹ بار کی درخواست کی مخالفت کی جارہی ہے ان کا تعلق حامد خان کے پروفیشنل گروپ سے ہے لاہورہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرمحمد مقصود بٹر اورنائب صدرمدثر عباس مگھیانہ نے لاہوربار کے صدر راؤ سمیع کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے قائدین کی نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے،وکلاء تنظیمیں غیر سیاسی فورم ہیں جن لوگوں کو تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ پسند نہیں وہ خود سپریم کورٹ جاسکتی ہیں سپریم کورٹ بار نے جو کیا ہے اس سے پہلے آج تک نہیں ہوا،یہ کیس کسی سیاسی جماعت کاتو ہوسکتا ہے وکلاء کا نہیں ہے اس کے جواب میں لاہورہائی کورٹ بار کے سیکرٹری خواجہ محسن عباس اور فنانس سیکرٹری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار ہم سے مشاورت کی پابند نہیں،کسی کو تاحیات نااہل قراردینا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے
سپریم کورٹ بار کو حق حاصل ہے کہ وہ آئین اور قانون کی تشریح کیلئے عدالت سے رجوع کرسکتی ہے،فیصلہ عدالت نے کرنا ہے وکیلوں نے نہیں دوسری طرف ممبر پاکستان بار کونسل اشتیاق اے خان نے کہا چند مخصوص لوگ ہیں جنہوں نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی،نجی ہوٹل میں پروگرام کروایا گیا جہاں اشتہاری بندے کی تقریر کروائی گئی، ایک دن چیف جسٹس پاکستان مہمان تھے دوسرے دن سزا یافتہ شخص کی تقریر کروائی گئی،احسن بھون درخواست گزار نہ بنتے بلکہ نواز شریف یا شہباز شریف بنتے اگر سپریم کورٹ سے درخواست واپس نہ لی گئی تو آل پاکستان وکلاء کنونشن بلایا جائے گا،دوسری طرف پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین چودھری حفیظ الرحمن کاکہنا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اپنے فیصلوں میں آزاد ہے اس پر الزام تراشی درست نہیں حامد خان گروپ سے پاکستان بارکونسل کے رکن شفقت چوہان نے بھی اپنے بیان میں سپریم کورٹ بار کی طرف سے درخواست دائر کرنے کے اقدام پر تنقید کی ہے تاہم پاکستان بارکونسل کے ارکان کی اکثریت جن کا تعلق سپریم کورٹ بار کے صدر محمد احسن بھون کے انڈیپنڈنٹ گروپ سے ہے جو سپریم کورٹ کے اس اقدام کے ساتھ کھڑے ہیں۔،یاد رہے کہ یہ درخواست ابھی زیرسماعت نہیں آئی بلکہ رجسٹرار آفس کی طرف سے اس پر اعتراض عائد کیاجاچکاہے،سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون کا کہناہے کہ اس اعتراض کا جواب داخل کیاجارہاہے۔
42