اسلام آباد ( بدلو نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے 900 سے زائد کنٹینر کے گم ہونے کے کیس کی سماعت شروع کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نو سو سے زائد کنٹینر کے گم ہونے کی درخواست قابل سماعت قرار دے کر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے، اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ قبل ازیں، وکیل این ایل سی نے عدالت کو بتایا کہ افغان جنگ کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو کمرشلائز کیا گیا تھا، اور جنگ سے قبل ٹرانزٹ ٹریڈ کی ذمہ داری پاکستان ریلویز پر تھی، لیکن کمرشلائزیشن کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ کی 25 فی صد ذمہ داری نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) کو دی گئی۔
وکیل کے مطابق کے پی ٹی سے کنٹینر اسپین بولدک، امان گڑھ کسٹمز پورٹ تک پہنچانا ہوتے ہیں، امان گڑھ طور خم بارڈر سے 100 کلو میٹر پہلے ضلع نوشہرہ میں ہے، ہماری ذمہ داری چمن اور امان گڑھ میں ڈیلیوری تک ہے، اس کے بعد چمن اور امان گڑھ سے افغان کیریئر کنٹینر افغانستان لے جاتے ہیں۔ وکیل نے مزید بتایا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ سے شپمنٹ ہوتی ہے تو کیریئر کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ انوائس دی جاتی ہے، انوائس میں کنٹینر، وھیکل نمبرز، اور ڈرائیور کی معلومات ہوتی ہیں، کسٹمز حکام امان گڑھ، چمن میں انوائس کھول کر دستخط کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ٹربیونل نے کہا ہے کہ منزل پر شپمنٹ پہنچانے کے شواہد نہیں دیے گئے، وکیل نے جواب دیا ہم نے امان گڑھ نوشہرہ تک شپمنٹ پہنچا دی تھی، چیف جسٹس نے کہا سندھ ہائیکورٹ نے بھی کہا ڈیلیوری کی دستاویز نہیں دی گئیں، جو کنٹینر کراچی پورٹ سے اٹھائے گئے اس کا ریکارڈ کہاں ہے؟ چیف جسٹس نے کہا افغان حکام کہتے ہیں ہم نے کارگو وصول نہیں کیا، آپ یہ کہتے ہیں ذمہ داری صرف کسٹمز اسٹیشن تک ڈیلیوری دینا تھی، ہمارے پاس کیس غلط شواہد کا ہے۔ وکیل این ایل سی نے کہا امان گڑھ کسٹمز اسٹیشن تک ہماری ڈیلیوری کو غلط پیش کیاگیا، چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ٹربیونل اور ہائیکورٹ نے بھی کہا ہے کہ 946 کنٹینر لاپتا ہیں، وکیل نے کہا ہماری ذمہ داری 25 فی صد کارگو کی تھی، جسے افغان حکومت نے کنفرم کیا ہے، سربمہر کارگو امان گڑھ اور چمن پہنچا کر اس کی رسید لی جاتی تھی۔
56