خوست(ویب نیوز) افغانستان کے صوبہ خوست کی مقامی حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے 4 بڑے فیصلے کر لیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق افغان صوبے خوست کی مقامی حکومت کی جانب سے قبائلی عمائدین اور علما کی مشاورت سے خواتین کے حقوق کے تحفظ اور غلط رسومات کے خاتمے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں افغان حکومت کے سپریم لیڈر ہبة اللہ نے خواتین کی زبردستی شادی پر پابندی عائد کر دی تھی، حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ شادی سے پہلے لڑکی کی اجازت لازمی ہے
حکومت، عمائدین اور علما نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ قاتل کی جگہ اس کے خاندان یا برادری کا دوسرا فرد قتل نہیں کیا جائے گا، نیز قاتل کو خود قتل نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے عدالت کےحوالے کیا جائے گا۔ خوست کی حکومت نے مہر کی مقدار بھی محدود کر دی ہے، اور کہا ہے کہ شادیوں میں مہر ساڑھے 3 لاکھ روپے سے زیادہ نہیں لیا جا سکے گا۔ ان فیصلوں کے مطابق کوئی بھی شخص طاقت کے بل پر کسی لڑکی کا رشتہ اپنے نام کرنے کا اعلان نہیں کرے گا۔ دشمنی کے فیصلوں میں لڑکی نہیں دی جائے گی۔ بیوہ اپنی مرضی سے جہاں چاہے نکاح کر سکے گی، اسے کوئی اپنے خاندان میں نکاح پر مجبور نہیں کر سکتا۔ اور خواتین کو میراث میں حصہ ملے گا۔
54