78

پاکستانی عدالت کا بھارت کو کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع

Spread the love

اسلام آباد (بدلو نیوز ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارت کو کلبھوشن یادیو کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع دے دیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انسان ہونے کے ناطے شفاف ٹرائل کلبھوشن کا حق ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کلبوشن یادیو کیلئے سرکاری وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارت کو کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 13 اپریل تک ملتوی کر دی۔ وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ بھارتی سفارت خانے نے ابھی تک کوئی وکالت نامہ جمع نہیں کرایا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اس کا کوئی ایکٹ پاس ہوگیا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آرڈیننس میں کچھ چیزیں نہیں تھیں جو ایکٹ میں ترامیم کی گئی۔ ایکٹ کے سیکشن 2 میں ہائیکورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کرنے کی اجازت دی گئی۔ واضح ہے کہ بھارت اس کیس میں دلچسپی نہیں لے رہا، اور بین الاقوامی عدالت انصاف جانا چاہتا ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے تو پشاور ہائیکورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا تھا۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے تو ہماری عدالتی نظام کو مانا تھا آپ نے تو مزید بھی ترمیم کی۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بھارت اس کیس میں خود کو انگیج نہیں کرنا چاہتا۔ بھارت صرف یہی چاہتا ہے کہ پاکستان کو کسی طرح سے بین الاقوامی عدالت انصاف پہنچایا جائے جبکہ پارلیمنٹ نے کوشش کی کہ ملزم کو وکیل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ ٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے میں پاکستانی عدالتوں میں اپیل دائر کرنے کا کہا گیااور کلبھوشن یادیو کو پاکستان نے کونسلر رسائی بھی دی ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہا بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ شاید بھارت نے پڑھا نہیں یا غلط تشریح کررہے ہیں، اگر بھارت اس کیس میں نہیں آنا چاہتا تو کیس کو کیسے آگے لیکر چلیں؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بھارت نے آئی سی جے کا فیصلہ پڑھا ہے مگر غلط تشریح کررہے، اگر بھارت نہیں چاہتا تو عدالت کلبھوشن یادیو کے لیے نمائندہ مقرر کرے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ وزارت قانون ہی اس کے لیے نمائندہ مقرر کرے گی، مگر کیس آگے کیسے لیکر جانا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت کو نہ کلبھوشن یادیو کیس میں کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی ایکٹ آف پارلیمنٹ میں ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کیس کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں اور ہونا چاہیے، کمانڈر کلبھوشن یادیو کو فئر ٹرائل کا حق حاصل ہے، بھارتی حکومت کو اس فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، کلبھوشن یادیو کو بھارتی شہری کی طرح ٹریٹ نہیں کرنا چاہیے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ شروع دن سے اس عدالت نے غیر جانبدار اور بڑے قانون دانوں کو عدالتی معاون بنائے ہیں۔ عدالت اگر سمجھتی ہے کہ ایک اور موقع فراہم کیا جائے تو بہتر فیصلہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں