93

احباب شناسی ہمیں ورثے میں ملی ہے

Spread the love

ہم دشت کے باسی ، ہمیں ورثے میں ملی ہے
به روح پیاسی ہمیں ورثے میں ملی ھے
دکھ درد سے صدیوں کا تعلق ہے ہمارا
آنکھوں کی اداسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
جو بات بھی کہتے ہیں اتر جاتی ہے دل میں
تاثیر جدا سی ہمیں ور نے میں ملی ہے
ھے
جاں دینا روایت ہے قبیلے کی ہماری
یہ شرخ لباسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
جو ہاتھ بھی تھاما ہے صدا ساتھ رہا ہے
احباب شناسی ہمیں ورثے میں ملی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں