یہ کھنڈر ضلع جلہم کے شہر پنڈ دادنخان میں واقع ہیں۔ یہ کوئی عام کھنڈر نہیں یہ دسویں صدی کے مشہور سائینسدان ابو ریحان البیرونی کی لیبارٹری ہے۔ جس میں انھوں نے ان پہاڑوں کی چوٹیوں کا استعمال کر کے زمین کی کل پیمائش کا صحیح اندازہ لگایا۔ البیرونی کے مطابق زمین کا قطر 3928.77 تھا جبکہ موجودہ ناسا کی جدید کیلکولیشن کے مطابق 3847.80 ھے یعنی محض 81 کلومیٹر کا فرق۔ البہرونی نے ڈھائی سو سے زیادہ کتابیں لکھیں۔ وہ محمود غزنوی کے دربار سے منسلک تھے۔ افغان لشکر کے ساتھ کلرکہار آئے۔ البیرونی وہ واحد سائنسدان ہیں جہنوں نے کتاب الہند لکھی اور بتایا کہ ہندو صرف بتوں کو پوجنے کا نام نہیں بلکہ یہ بہترین ثقافت ہے۔ بلکہ ہندو فلاسفر کسی صورت بھی یونانی فلاسفروں سے کم نہیں۔ ان کے پیچھے رہ جانے کی وجہ صرف ان کی زبان سنسکرت ہے جس کی وجہ سے ہندو اپنے خیالات کا اظہار اچھے سے نہیں کر پاتے۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے ورثہ کی کیسے قدر کرتے ہیں۔ اس میں ماسوائے چند بکریاں چرانے والوں کے علاوہ کوئی نہیں جاتا۔ حکومت کو چاہیئے کہ دوبارہ سے ٹھیک کرے اور تعلیمی اداروں کو چاہیئے کہ Study Tours ایسے تاریخی مقامات پر کروایا کریں۔ یہ جو سٹڈی ٹور مری، نتھیا گلی وغیرہ میں کیئے جاتے ہیں یہ صرف اور صرف پونڈی ہی ہو سکتے۔ان سے تعلیمی مقاصد حاصل نہیں کیئے جا سکتے۔
1974 میں سوویت یونین نے ابو ریحان محمد بن البیرونی پر ایک فلم بھی بنائی ھے جس کا نام ھے ابو ریحان البیرونی۔
البیرونی کی وفات 1050 میں غزنی افغانستان میں ہوئی اور وہیں آسودہ خاک ہیں۔
#awazekhalaq
#Pakistan
#PindDadanKhan