کیا بی بی سی آزاد ہے؟؟
بی بی سی کا بورڈ بی بی سی کی پالیسی بناتا ہے اور بی بی سی کی تمام تر سرگرمیوں کی نگرانی رکھتا ہے کسی ملک کے معاملات کو کس انداز میں پیش کرنا ہے اس ملک کا دنیا کے سامنے کس طرح کا امیج پیش کرنا ہے یہ بی بی سی بورڈ طے کرتا ہے
بی بی سی بورڈ کا سربراہ اس کی منظوری دیتا ہے
لیکن اس ساری کہانی میں ٹویسٹ کہاں ہے؟؟؟
اس ساری کہانی میں چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ BBC کے بورڈ کا سربراہ برطانوی حکومت تعینات کرتی ہے جس کی منظوری ملکہ برطانیہ دیتیں ہیں
بی بی سی بورڈ میں 14 ممبران ہیں جن کی تعیناتی کا طریقہ کار انتہائی دلچسپ ہے
بورڈ کے 4 اہم بڑے عہدوں پر ممبران براہ راست برطانوی حکومت تعینات کرتی ہے یہ 4 ممبران بورڈ کے بقیہ ممبران کا چناؤ کرتے ہیں
یوں تاج برطانیہ کا BBC بورڈ وجود میں آتا ہے اور بیرون ممالک برطانیہ کی میڈیا وار طے پاتی ہے
برطانیہ افغانستان سے پِٹ کر نکل چکا ہے لیکن BBC اس خطے میں برطانیہ کی جنگ جاری رکھے ہوے ہے BBC پہ فیک نیوز کا ایک طوفان ہے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا
افغانستان کے کمانڈر نے 5 افسروں اور 46 افغان فوجیوں کے ساتھ انتہائی بےبسی کے عالم میں پاک آرمی سے پناہ مانگی
پاک آرمی نے جذبہ انسانیت کے تحت انھیں کھانا طبی امداد اور پناہ فراہم کی
اس خبر کے باہر آنے پہ افغان حکومت کے پراپگنڈہے کو ٹھیس پہنچی اور اس کی مدد کے لیے فوراً BBC پہنچا جس نے ہیڈ لائن پہ ہیڈ لائن دی کہ
(’اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ ہمارے فوجی جوانوں نے کسی دوسرے ملک میں پناہ لی ہے اور وہ بھی پاکستان میں۔ افغان اور بالخصوص افغان فوج میں پاکستان کے خلاف جتنی حساسیت ہے وہ سب کو پتا ہے۔‘
افغان وزارت دفاع کے ترجمان اجمل شنواری)
بی بی سی جو کہ خود کو تحقیقاتی صحافت کا علمبردار کہتا ہے کیا اس نے اس خبر کی تحقیق کے بعد ہیڈ لائن دی ؟؟؟
قطعی نہیں کیونکہ پھر افغان حکومت کا پراپگنڈہ کیسے فروغ پاتا جس کے فروغ کے لیے BBC سینہ سپر کیے ہوے تھا پاکستان مخالف پراپگنڈہے کے لیے BBC نے درجنوں نامعلوم صحافی جن کا کبھی نام نہیں سنا تھا وہ صحافی بھرتی کئے
پاکستان کی طرف سے 46 افغان فوجیوں کو پناہ دینے کی وڈیو سامنے آ چکی ہے
ایسے میں کیا پاکستان میں BBC کے قارئین بی بی سی سے احتجاج کریں گے؟؟
کیا BBC کی آزاد پالیسی اور برطانوی حکومت کے شکنجے سے آزادی کے لیے صحافتی تنظیموں کی طرف سے احتجاج جلسے جلوس یا ریلیاں نکالی جائیں گی؟؟
یا پھر دنیا کا میڈیا تاج برطانیہ کا ہمیشہ غلام رہے گا