میں بھی بس حاضری لگانے کے لیے ہی نماز پڑھتا ہوں … دل تو کہیں اور ہی اٹکا ہوتا ہے … کسی اور جوڑ توڑ میں ، دھندے کی کسی گتھی کو سلجھانے میں ”
“تو پھر ایسی حاضری کا کیا فائدہ ….؟؟؟؟ اس سے تو میری غیر حاضری ہی بھلی ہے ”
“میاں حاضری تو لگانی ہی پڑتی ہے نا … ورنہ اگلے امتحان میں بیٹھنے ہی نہیں دیا جاتے گا .. جانتے ہو نا ، حاضری کی بنیاد پر ہی امتحانی داخلہ ہوتا ہے …کچی پکی حاضری پوری ہو گی تو ممتحن امتحان کے لیے بلاتے گا ورنہ بنا امتحان لیے ہی فیل کر دیا جاتے گا …..
ایک دفعہ اس ٹوٹی پھوٹی حاضری کی بنیاد پر اگلے جہاں کے امتحان تک تو پہنچ جاؤں … پھر وہاں ممتحن کے آگے رو دھو کر کسی نا کسی طرح صرف پاس ہونے تک کے 33 نمبر لینے کی کوشش کروں گا … ایک آدھ مضمون میں سپلی آ بھی گئی تو کیا ہوا ….. گھس گھس کر نکل ہی جایں گے آخر……..
اس لیے حاضری ضروری ہے …… بنیادی شرط ہے ، کچی حاضری ہو یا پکی ،دل کی گہرائی اور خلوص دل سے ہو یا دکھاوے اور منافقت بھری … لیکن یہی حاضری آگے پیش ہونے کا کام دے گی … حاضری پوری ہی نہ ہوئی تو پیشی کا موقع ہی نہیں ملے گا اور پیشی اور سنوائی کا موقع ہی نہ ملا تو ہم تو گے کام سے نا “…..
156