165

سود اللہ اور رسول سے جنگ اور خواہش امن

Spread the love

سور اللہ اور اللہ کے رسول کے ساتھ جنگ ہے۔ ہم حالت جنگ میں ہیں اور خواہش امن کی کر رہے ہیں
سورۃ بقرہ آیت نمبر 275 سے
الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرَّبُوا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُوْمُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَنُ مِنَ الْمَسِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعَ مِثْلُ الزِبُوا وَ أَحَلَّ اللَّهُ الْبَيحُ وَ حرم الربوا فَمَنْ جَاءَةَ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى قلَهُ مَا سَلَكَ وَ أَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَيكَ أصْحَبُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَلِدُونَ ما

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر اس شخص کے کڑے ہونے کی طرح جسے آسیب نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔ یہ سزا اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے کہا: خرید و فروخت بھی تو سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ نے خرید و فروخت کو حلال کیا اور ود کو حرام کیا تو جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت آئی پھر وہ باز آ گیا تو اس کیلئے حلال ہے وہ جو پہلے گزر چکا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرو ہے اور جو دوبارہ ایسی حرکت کریں گے تو وہ

دورتی میں ، وہ اس میں مدتوں رہیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں