87

غدار محل

Spread the love

میرجعفر، 1757 میں بنگال نواب کے نواب سراج الدولہ کا سپہ سالار تھا۔ انگریز بنگال کی بندرگاہ پر تو قبضہ کرچکے تھے مگر بنگال کی حکومت پر قبضہ کرنا انکے لیے دشوار تھا۔ اسکے لیے انہوں نے سپہ سالار میر جعفر کو بنگال کے نواب بنانے کی آفر دی اسکے صلے میں جنگ کے دوران فوج کو اپنی جگہ سے نہ بلنے کی ہدایت دی تھی۔ میر جعفر حکومت کے لالچ میں آگیا اور عین حملہ کے وقت نواب کی فوج کو حملہ کا جواب دینے سے روکے رکھا، اسطرح انگریز با آسانی یہ جنگ جیت گئے۔ نواب کو گرفتار کرلیا گیا اور کچھ عرصہ بعد میر جعفر کو بنگال کا نواب بنادیا گیا مگر اسکی نااہلی اور عیاش مزاج طبعیت کے باعث انگریزوں نے پہلے اسکے بھتجے کو نواب بنایا اور پھر اسے بھی ھٹا کر پورے بنگال پر ایسٹ انڈیا کمپنی کی

حکومت قائم کردی۔

یہ محل جس کے کھنڈرات کی آپ تصویر دیکھ رہے ہیں آج سے تین سو سال پہلے انتہائی خوبصورت اور بہت بڑا محل

ہوا کرتا تھا ۔ لیکن جیسے ہی اس محل کا مالک مرا ، اس کے بعد کسی نے اس محل میں آباد ہونے کی کوشش نہ کی ۔

لوگوں کو اس محل سے شدید نفرت تھی اور یہ نفرت ایسی تھی کہ تین سو سال گزرنے کے بعد بھی اس نفرت میں کمی

نہیں آرہی بلکہ اس سے نفرت کا اظہار لوگ پہلے سے بھی زیادہ شدت سے کرنے لگے ۔

مثال کے طور پر جب کوئی شخص اس محل کے قریب سے گزرتا ہے تو آج بھی اس کے اوپر تھوک کر گزرتا ہے ۔

حتی کہ کچھ لوگ نفرت میں اس قدر انتہا پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ اس کی دیواروں پر باقاعدہ جوتے مارے جاتے ہیں
انسانوں کی تاریخ میں یہ پہلی عمارت ہے جس سے نفرت کی جاتی ہے اور یہ بھی ایک تاریخی ریکارڈ ہے کہ کسی عمارت کو اس سے پہلے اتنا نفرت انگیز نام نہیں دیا گیا ۔ اس کو اس ملک کی گورنمنٹ نے سرکاری طور پر اسے غدار محل” کا نام دے رکھا ہے ۔ یہ بات تو شاید آپ کے لئے اتنی بڑی نہ ہو کہ کسی ملک میں کوئی حکومت کسی تعصب کی وجہ سے یا کسی نفرت کی

وجہ سے ایسا نام دے سکتی ہے ۔ لیکن آپ کے لئے حیرت کی بات ہو گی کہ سب سے بڑے عالمی ادارے یونیسکو نے بھی اسے غدار محل کا نام دے رکھا

ہے ۔ اس عمارت کو نہ تو استعمال کیا جا سکتا ہے نہ ہی اسے توڑا – اس بات سے اندازہ لگا لیجئیے کہ وہ شخص کس قدر بدبخت تھا کہ جس کی نفرت تاریخ کا حصہ بن کر رہ گئی ہے ۔جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کا نام تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔ اس دنیا میں آج تک کروڑوں اربوں انسان گزر چکے ہیں جن سے ان کے جرائم اور گناہوں کی وجہ سے شدید نفرت کی جاتی ہے لیکن کسی کو بھی تاریخ نے اتنی نفرت سے یاد نہیں کیا کہ اس کے گھر کے نام کو بھی نفرت کے نام میں تبدیل کر دیا گیا۔ کہ اس شخص نے غداری کی تھی ۔ تاریخ نے جس طرح اسے یاد رکھا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ غداری ایک ایسا گناہ اور جرم ہے جسے دنیا کبھی بھی معافنہیں کرتی ۔
انتہائی مزے کی بات ہے کہ اس غدار شخص نے جن لوگوں کے لئے اپنی قوم اور ملک سے غداری کی انہی لوگوں نے اسے
تاریخ کا سب سے بڑا غدار قرار دیا اس کے محل کو غدار کے محل کا نام دیا وہ شخص میر جعفر تھا اور اس کا یہ محل
بھارت کے مغربی بنگال میں واقع مرشد آباد کے مقام پر ہے ۔ غدار غداری کر جاتے ہیں لیکن تاریخ انہیں معاف نہیں کرتی
ان کو عبرت کا نشان بنا دیا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں