اسلام آباد ( آواز خلق ) ملک بھر میں کئی روز سے بدترین انٹرنیٹ سروس نے صارفین کو مشکلات سے دوچار کردیا, انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے آن لائن بزنس، فری لانس رز اور گھریلو صارفین شدید پریشانی کا شکار ہیں, جبکہ 25 لاکھ فری لانسرز کے بیروزگار ہونے کا خدشہ بھی منڈلانے لگا۔
انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے انٹرنیٹ سست ہونے کے باعث متعدد کاروباری ادارے اپنا آپریشن بیرونِ ملک منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں جبکہ ماہرین بھی انٹرنیٹ کی سست رفتاری پر حکومت کی معنی خیز خاموشی کو کاروباری افراد کیلئے خطرہ قرار دے ہے ہیں۔
چیئرمین انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن شہزاد ارشد بھی تنگ آگئے,کہتے ہیں کاروباری افراد ہم سے انٹرنیٹ کی سست رفتار کی وجہ پوچھتے ہیں لیکن پی ٹی اے کی جانب سے ہمیں بھی مؤثر جواب نہیں دیا جاتا، عوام اپنے اسٹاف کو باہر شفٹ کرنے پر غور کررہے ہیں۔
سابق ممبر ٹیلے کام پرویز افتخار نے واضح کیا فور جی پر پہلے ہی انٹرنیٹ کی اسپیڈ سلو تھی اب انٹرنیٹ میں خلل آنے سے ہم پتھر کے دور میں جا رہے ہیں، اس کا آئی ٹی ایکسپورٹس پر بھی منفی اثر ہوگا۔
انہوں نے کہا پاکستان میں انٹرنیٹ کی 138 ملین سبسکرپشن میں سے 135 ملین افراد موبائل پر ہیں ہمارا زیادہ انحصار موبائل پر ہے، ایسے ہی چلتا رہا تو ہم مزید تاریکی کی طرف جائیں گے,ذرائع ٹیلے کام کے مطابق ملک بھر میں انٹرنیٹ پر فائر وال کی تنصیب کا دوسرا ٹرائل کامیابی سے کرلیا گیا، 2 سے 3 روز میں انٹرنیٹ سروسز مکمل طور بحال ہونے کا امکان ہے۔