آج بُڈھے راوی کا دن ہے۔ دریائے راوی میں 50 ہزار کیوسک پانی کے ریلے کی آمد کی تیاری ہے۔سنہ 1960 کے سندھ طاس معاہدے سے پہلے راوی ہمالیہ سے سالانہ 70 لاکھ ایکڑ فٹ پانی لے کر آتا تھا۔تاہم انڈیا پاکستان کے درمیان اس معاہدے کے بعد راوی میں پانی کی سالانہ آمد 55 لاکھایکڑ فٹ تک گر گئی۔سنہ 2000 میں انڈیا کی طرف سے تھئین ڈیم یا رنجیت ساگر ڈیم کی صورت 8 لاکھ ایکڑ فٹ کی سٹوریج کی جھیل بننے کے بعد راوی میں پانی کی آمد 10 لاکھ ایکڑ تک کم ہوگئی۔ سنہ 2024 میں راوی پر شاہ پور کنڈی بیراج کی تعمیر کے بعد راوی میں پانی کی آمد بالکل بند ہو چکی ہے۔
لاہور شہر کی زیرِزمین ایکوائفر دریائے راوی سے ریچارج ہوتی تھی جوکہ اب تیزی سے خُشک ہونا شروع ہوگئی ہے۔ راوی میں 55 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ آنا خوش آئند ہے۔
86