78

انصاف تک غریب کی رسائی اشرافیہ نے ناممکن بنائی

Spread the love


کراچی ( آواز خلق )‏اس لڑکے نے کچھ سال پہلے ایک ماں بیٹی کو فلوریڈا میں گاڑی تلے کچل کر مار ڈالا تھا۔ اسے جج نے جرم ثابت ہونے پر چوبیس سال کی سزا سنائی۔ اس وقت اسکی عمر اٹھارہ سال تھی۔ یہ اپنے باپ کی دی ہوئی مسٹینگ 100 میل فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے چلا رہا تھا جب اس نے ماں بیٹی کو کچل ڈالا تھا۔
جب اسکو سزا سنائی گئی تو اسکی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ وہ منظر وائرل ہوا۔ اسکے حق میں کیمپین چلنا شروع ہوگئی۔ خواتین تو اسکی خوبصورت نیلی آنکھوں پر مر مٹیں۔ کچھ لوگوں نے اسے بہت کم عمر گردانا۔ مطالبہ یہ تھا کہ اسے سزا نہ سنائی جائی۔ امریکی معاشرے کے مزاج کے عین مطابق لاتعداد سازشی کہانیاں بھر گھڑ لی گئیں کہ یہ لڑکا تو اصل قصوروار تھا ہی نہیں اور وغیرہ وغیرہ۔
اس کے حق میں چلنے والی کیمپین اس قدر زوردار تھی کہ ایک دفعہ دنیا حیران رہ گئی کہ سپیڈ لمٹ سے دوگنی رفتار پر جاتے ہوئے کسی کو کچل دینے والے شخص کے لیے ایسی ہمدردی؟ لیکن امریکہ کا نظام انصاف لولا لنگڑا کانا گنجا نہیں تھا۔ یہ اب 2044 میں اپنی سزا مکمل کرکے رہا ہوگا۔
پاکستان میں جس عورت نے باپ بیٹی کو مارا ہے اس پر اس کیمرون ہیرن کہانی یاد آگئی۔پہلی منافقت ہمارے معاشرے کی اگر تو کچلنے والا کوئی بس ڈرائیور ، رکشہ ڈرائیور ہوتا تو کراچی کے مزاج میں عین ممکن تھا اسکی بس یا رکشے کو اس ڈرائیور سمیت آگ لگا دی جاتی۔ اب لینڈ کروزر کو آگ لگانے کی جرات کسی کو نہ تھی۔
دوسری منافقت کہ جیسے ہی یہ ایکسڈنٹ ہوا اور اسکی خبر پھیلی ہر کسی کو یقین تھا کہ اس عورت کا کوئی بال بیکا نہیں کرسکتا۔ وہ عورت بھی ایسی مکار نکلی کہ فورا وہاں ہی ڈرنک ہونے یا ذہنی مریض ہونے کا تماشا شروع کردیا۔
تیسری منافقت اس طبقے کی نظر آئی جو اس خاتون کے دفاع میں اتر آیا ہے۔ یہ ایلیٹ طبقہ وہی ہے جو خواتین ، مزدور ، غریب کے حقوق پر کسی امریکن سپانسرڈ کانفرنس میں بڑے طمطراق سے شرکت فرماتا ہے۔
چوتھی منافقت اب ہم عدالتی نظام کی دیکھیں گے کہ اس عورت پر تیز رفتاری ، شراب پی کر گاڑی چلانے تک کا مقدمہ درج نہ ہوگا اور سب کچھ کسی کارپٹ کے نیچے دھکیل دیا جائے گا۔
پانچویں منافقت ہم سب دکھائیں گے اور ایسے ہی کسی اگلے سانحے کا انتظار کریں گے اور اس پر دو دو سطریں لکھ کر یا لائک پوسٹ کرکے خاموش ہوجائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں