حسین صورت، دلفریب انداز، سریلی آواز اور پاپ موسیقی کی بے تاج ملکہ نازیہ حسن کی 24ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ جوانی ہی میں کینسر کے موذی مرض سے لڑتی نازیہ حسن زندگی کی بازی تو ہار گئیں لیکن اپنے مدھر نغموں اور دلفریب پاپ گانوں سے وہ اس خطے کے عوام کی اکثریت کے دل جیت کر ان کی یادوں میں آج بھی زندہ و جاوید ہیں۔
برصغیر میں پاپ موسیقی کی بانیوں میں شمار ہونے والی نازیہ حسن 3 اپریل 1965ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں، اسکول ہی کے زمانے میں وہ پاکستان ٹیلی وژن کراچی نشر ہونے والے بچوں کے پروگرام “کلیوں کی مالا” میں جلوہ گر ہونے لگی تھیں، بھارتی فلم “قربانی” کے لیے نازیہ حسن کے گیت “آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے” نے آپ کو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے وسطی ایشیا میں پاپ موسیقی کی ملکہ بنا دیا، اس وقت آپ کی عمر محض 15 برس کی تھی، “ڈسکو دیوانے” آپ کا مقبول ترین گیت تھا، نازیہ حسن کی زندگی کے سب سے اہم جزو ان کے بھائی زوہیب حسن تھے، جنہوں نے نازیہ کی پوری زندگی میں ان کا بھرپور ساتھ دیا اور یوں نازیہ کے کئی البم اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ جاری ہوئے۔
کہا جاتا ہے کہ نازیہ حسن موسیقی سے ہونے والی ساری آمدنی کراچی کی پسماندہ بستیوں میں بسنے والے بچوں، محروم نوجوانوں اور غریب خواتین کی بہبود کے پروگراموں پر خرچ کرتی رہیں، آپ سیاسی تجزیہ کار کے طور پر اقوامِ متحدہ سے بھی منسلک رہیں اور 1991ء میں اُنہیں پاکستان کے لیے ثقافتی سفیر مقرر کیا گیا، آپ کی کی شادی ایک بزنس مین مرزا اشتیاق بیگ سے 1995ء میں ہوئی اور 1997ء میں اُنہوں نے ایک بیٹے عریض حسن کو جنم دیا، انتقال سے صرف دَس روز قبل اُن کے شوہر نے اُنہیں طلاق دے دی تھی۔
نازیہ حسن سے زندگی نے وفا نہ کی اور وہ کینسر جیسے موزی مرض مبتلا ہو کر صرف 35 سال کی عمر میں 13 اگست 2000ء کو اپنے مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئیں لیکن ان کی سدابہار آواز آج بھی مداحوں کے دل کی دھڑکن ہے اور ان کے گانوں کے بول ہر چھوٹے بڑے کے لبوں پر زندہ ہیں۔