112

پنجاب اور سندھ دریاےی علاقےمیں ڈاکوؤں کی پناہ گاہیں

Spread the love

ڑاجن پور ( آواز خلق ) پاکستان کے دو صوبوں پنجاب اور سندھ میں واقع دریائی علاقے میں ڈاکوؤں کی پناہ گاہیں دہائیوں سے موجود ہیں۔ گزشتہ چند سالوں سے کچے کے ڈاکو کسی نہ کسی طرح خبروں میں ضرور رہتے ہیں۔ پچھلے سال صوبہ پنجاب اور سندھ کی حکومتوں نے دریائی علاقے میں چھپے ڈاکوؤں کے گینگز کے خلاف ایک گرینڈ آپریشن بھی کیا اور دعویٰ کیا کہ بڑے ٹھکانے تباہ کر دیے گئے ہیں۔
تاہم جمعرات کی شب پنجاب میں رحیم یار خان کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے اس وقت پولیس پر حملہ کر دیا جب ان کی ڈیوٹیاں تبدیل کرنے والی بس کیچڑ میں خراب ہوئی پڑی تھی۔
آئی جی پنجاب آفس کے مطابق اس وقت ڈاکوؤں نے راکٹوں سے حملہ کیا اور اس حملے کے نتیجے میں اب تک 12 پولیس اہلکاروں کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔ڈاکوؤں کے اس حملے نے پورے سسٹم کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس حملے کو اب تک کا ڈاکوؤں کی طرف سے سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس وقت سیکریٹری داخلہ پنجاب، آئی جی پنجاب سمیت تمام اعلٰی افسران رحیم یار خان میں موجود ہیں اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور ڈاکوؤں کے سرغنہ بشیر شر کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ اب تک حملہ آور گینگ کے مزید پانچ ڈاکو مارے جا چکے ہیں۔
خیال رہے کہ ڈاکوؤں کا پولیس پر یہ حملہ گزشتہ برس اپریل میں شروع کیے جانے والے ’گرینڈ آپریشن‘ کے بعد ہوا ہے۔
آئی جی پنجاب آفس سے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق یہ آپریشن ساٹھ ہزار ایکڑ کے کچے کے علاقے میں کیا گیا جس میں اب تک 65 ڈاکوؤں کی ہلاکت ہو چکی ہے، 26 ڈاکوؤں نے خود کو سرنڈر کیا اور 60 سے زائد گرفتار ہوئے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے جمعے کی صبح رحیم یار خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنے شہید پولیس اہلکاروں کی شہادت کا بدلہ لیں گے رات سے ہی ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں تیزی کی گئی ہے اس میں سندھ پولیس بھی ہمیں معاونت دے رہی ہے۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں