86

سُست رفتار انٹرنیٹ کی یلغار عوام ہوئے بے روزگار

Spread the love

اسلام آباد ( آواز خلق ) پاکستان میں انٹرنیٹ کی سُست رفتاری سے عام سی مزدوری کرنے والے بہت سے کارکنوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور اُن کو آمدن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کراچی کے ایک ریستوران کے باہر فوڈ ڈیلیوری کرنے والے متعدد موٹرسائیکل سوار اپنے فونز ہاتھوں میں لیے انٹرنیٹ کی سُست رفتار سے پریشان نظر آئے جو اُن کے کام کو متاثر کر رہی ہے۔ ایک ڈیلیوری ڈرائیور محمد طارق نے بتایا کہ اُن کے ساتھی ’شفٹ شروع کرتے وقت مشکل کا شکار ہیں کیونکہ انٹرنیٹ کنیکٹ نہیں ہو رہا۔‘انہوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی بندش اور سُست رفتاری نے اُن کی 70 فیصد آمدن کو متاثر کیا ہے۔پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے انٹرنیٹ کی سست روی مختلف خدمات کی فراہمی اور کاروبار کو متاثر کر رہی ہے اور بہت سے کارکنوں کو روزی روٹی کمانے میں مشکل کا سامنا ہے جن کا انحصار مستقل انٹرنیٹ کے رابطے پر ہے۔مقامی میڈیا نے حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی اور وہاں پوسٹ کیے جانے والے مواد کی جانچ کے لیے قومی فائر وال کے نفاذ کو انٹرنیٹ کی سست روی کا سبب قرار دیا ہے۔
حکومت سنسر شپ کے لیے فائر وال کے استعمال کی تردید کرتی ہے اور اس کے بجائے سب میرین کیبل نیٹ ورک میں خرابی کو انٹرنیٹ کی سست رفتار کی وجہ قرار دیتی ہے۔انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروسز فراہم کرنے والے ’کنیکٹ کمیونیکیشنز‘ کے ڈائریکٹر اخلاق احمد نے حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کمیونیکیشن کی کمی کی شکایت کی اور بتایا کہ ان کے صارفین اپنی انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کی صورتحال کے بارے میں ’پریشان‘ ہیں۔پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ قومی فائر وال کی تنصیب سے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں مشکلات کے باعث پاکستان کی معیشت کو 300 ملین ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔
اسلام آباد میں قائم ڈیجیٹل رائٹس واچ ڈاگ ’بولو بھی‘ کے ڈائریکٹر نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے کام میں شفافیت کے فقدان کی بات کی ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مبینہ قومی فائر وال کی تنصیب کو ’فوری طور پر واپس‘ لے جس سے ان کے مطابق ’اظہار رائے کی آزادی اور رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔‘پاکستان نے رواں سال فروری کے انتخابات کے بعد سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس تک رسائی پہلے ہی بند کر رکھی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں