اسلام آباد ( آواز خلق ) معروف ایکونومسٹ قیصر بنگالی نے میڈیا سے بات کرکے کہا کہ نہ وہ ناراض ہیں، نہ ہی منائے جانے پر اپنا استعفی واپس لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب حکومت کے مشورہ مانگنے پر مشورہ دے دیا کریں گے۔حکومت تجاویز کے برخلاف گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کو فارغ کر رہی ہے، محکموں سے گریڈ 17 سے 22 کے افسران کی نوکریوں کو بچایا جارہا ہے، محکموں سے بڑے افسران کو ہٹایا جائے تو سالانہ 30 ارب کے اخراجات کم ہوتے ہیں۔ جب کہ انڈسٹری کو چلانے کے لیے حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں ہے. کچھ دن پہلے آرمی چیف جنرل عاصم مینر نے کہا تھا کہاں ہیں وہ لوگ جو کہتے تھے ملک دیوالیہ ہو جائے گا. اس وقت کوئی دوست ملک نہ تو قرض رول اوور کر رہا ہے نہ ہی قرض دے رہا ہے. جب کہ غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیاں ملک چھوڑ کر جا رہی ہیں. ملک کی انڈسٹری بند ہو رہی ہے.
انہوں نے کچھ دن پہلے اس جواز کے ساتھ استعفی دیا تھا کہ ان کی بتائی ہوئی تجاویز پر کوئی عمل نہیں ہو رہا اور اب ملک کی حالت دیوالیہ ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہ جب وہ اسلام آباد آتے ہیں تو یہاں کے سرکاری کوگوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ سب اچھا اچھا ہے۔
48