30

سندھ پولیس میں زرداری کے حواری جعلی ڈگریوں والے بھاری

Spread the love

کراچی ( آواز خلق ) سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس آج چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں ہوا جس میں سندھ پولیس کے حسابات پر بحث کی گئی. اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ایس ایس پیز، ڈی آئی جیز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ 2018ء میں کشمور میں 187 جعلی پولیس اہلکاروں کو بھرتی کیا گیا جو سندھ پولیس سے تنخواہ وصول کرتے رہے۔ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی سندھ کا کہنا کہ جعلی پولیس اہلکاروں کی بھرتی میں ملوث پولیس افسر اس وقت جیل میں ہیں اور معاملہ اینٹی کرپشن کورٹ میں زیرالتواء ہے جس پر چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کہا کہ اینٹی کرپشن کورٹ کے معاملے پر فیصلہ کرنے تک ہم کوئی فیصلہ نہیں کرتے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس میں بھرتی ہونے والے 55 افسروں کے ڈومیسائل بھی مشکوک ہیں اور ان کے شناختی کارڈ سندھ کے اضلاع کے نہیں تھے جس پر پبلک اکائونٹس کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات آئی جی سندھ کی سربراہی میں کرنے کا حکم دے دیا۔ سندھ پولیس کے کھانے پینے کے لیے جاری کردہ بجٹ میں بھی بے ضابطگیاں کا معاملہ بھی سامنے آیا۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہپولیس کے کھانوں سے متعلقہ ٹینڈر دینا ممکن نہیں ہے، کسی بھی اہم موقع پر ہمیں پولیس اہلکاروں کو کھانا فراہم کرنا پڑتا ہے جبکہ ٹینڈر کا طریقہ کار بہت طویل ہے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں 200 سے زیادہ پیراز کو سیٹل کر دیا گیا جبکہ سندھ پولیس کے متعلقہ 100 پیراز کیلئے ایک مہینے کی مہلت دے دی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں