اپوریلی برازیل کا ایک جرنلسٹ تھا. بچپن میں سکول کے کلاس روم میں استاد نے اس سے پوچھا ” ہمارے کتنے گردے ہوتے ہیں” اپوریلی نے سکون سے کہا چار گردے. استاد کا قہقہہ نکل گیا. کلاس روم سے کہا دیکھو ہمارے درمیان ایک گدھا بھی موجود ہے.
آگے بیٹھے ایک طالب علم سے کہا جاؤ گھاس لے کر آؤ آج گدھے کو گھاس کھلاتے ہیں.بچہ جب باہر نکلنے لگا تو اپوریلی نے اسے کہا دیکھو گدھے کیلئے گھاس لاؤ تو میرے لئے کافی کا کپ لیتے آنا. استاد یکدم غصے سے بھڑک گیا. کہا نکلو میری کلاس سے ایک تو گردوں کا پتہ نہیں دوسرا مجھے ہی گدھا کہہ رہے ہو. کلاس سے نکلتے نکلتے اپوریلی نے کہا سر آپ نے پوچھا تھا ہمارے کتنے گردے ہوتے ہیں. تو ہم دونوں کے ملا کر چار ہی گردے بنتے ہیں. اگر آپ کو میرا جواب سمجھ نہیں آیا تو پلیز اپنے سوال کو ضرور چیک کر لیں.
ایک چیز علم یعنی knowledged ہوتی ہے. ایک سمجھ یعنی understanding ہوتی ہے. ہم میں اکثریت کا مسئلہ علم نہیں یہی understanding ہے. یہی سمجھ کبھی ہم سے بلاوجہ قہقہے لگواتی ہے اور کبھی یکدم آپے سے باہر کروا دیتی ہے. کیوں…؟ اس کیوں پر ہم کیونکہ سوچتے کم ہیں. اور یہی کیوں انسان کی understanding بناتی ہے
59