1-“ پیکا ایکٹ ترمیمی بل – پُتلیاں- خفیہ ہاتھ “
مدت بعد کل وقت ملا کہ اپنی آنکھوں سے پتلی تماشہ دیکھ سکوں ۔ پر اعتماد بولتی پتلیاں جس یقین اور اعتماد سے آنکھوں کو جھپکائے بغیراپنے اپنے کردار میں مگن تھی ایک لمحے کو یقین ہو چلا کہ شائد وہ ھایتکار کے خفیہ ہاتھ کی قید سے آزاد ہو چکی مگر پھر خیال آیا کہ فطرت کے قانون سے لڑا نہیں جا سکتا ۔ جو ہاتھ ان بے ضمیر اور بے شعور پتلیوں کے نا جائز وجود کو تخلیق کرتے ہیں انکی اطاعت سے رو گردانی کا مطلب تماشے سے باہر ہونا ہے۔ اور تماشے سے باہر ہونے کی قیمت بالعموم اڈیالہ ہوتی ہے۔
بہر حال تخلیق کار کے ہنر کی داد نا دینا صریحا زیادتی ہو گی ۔ تماشائی مکمل علم اور سمجھ بوجھ رکھنے کے باوجود بے بس پتلیوں کی حرکات کو فطری گردانتے رہے جو کہ در حقیقت ہدایتکار کی ذہانت ، دبدبہ اور خوف کی بلا فصل اطاعت و تسلیم تھی۔
نوٹ: قلم کار با اختیار وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے وفد کا حصہ تھا اور اس تحریر کی اس ملاقات کے مندرجات سے مماثلت محض اتفاقیہ تصور کی جائے
2-پتلیوں کی تبدیلی
۔ تین سال قبل بھی ایسا ہی تماشہ دیکھنے کو ملا ۔ پتلیاں اس وقت بھی اتنی ہی پر اعتماد تھی ۔
ہدایتکار کا رعب ، دبدبہ دیدنی تھا ۔ مستقل مزاج ہدایتکار نے کہانی دھرائی مگر ہمیشہ کی طرح اس بار بھی اسکا انتخاب نئی مگر تجربہ کا ر پتلیاں ٹھہرا۔
3-مسلم لیگ ن -پی ٹی آئی اور پیکا
پیکا ایکٹ 2016کے وجود کا سہرا “مسلمانوں “کی نمائندہ جماعت مسلم لیگ کو جاتا ہے ۔ اُس وقت کی پی ٹی آئی کی سرشت میں چونکہ صرف امر بالمعروف کی پیروی تھی اور امر چونکہ زمینی خداؤں کا تھا تو شائد نہی عن المنکر پر عمل انکے لئے بدعت سے کم نا تھا ۔ سو انہوں نے اول الامر کی اطاعت کو مقدم رکھا اور “خداؤں” کیخلاف بولنے والوں کے ساتھ وہی سلوک روا رکھا جسکا تسلسل آج بھی جاری ہے ۔
4-میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی
میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی ہر دور اپنی استطاعت کے مطابق ایسے کالے قوانین کے سامنے کھڑی ہوتی رہی سو وہ آج بھی ہے ۔ احتجاج کا اعلان کر دیا گیا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ قانونی کارروائی بھی۔
5-اہم: زیر نظر تصاویر میں بائیں سے دائیں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی پریس ریلیز اور محض تین سال قبل کے موجودہ حکومت کے بیانات ہیں جب اس وقت کی پتلیوں کی ہر حرکت انہیں آذادی اظہار پر قدغن لگتی تھی ۔
6-کاش اس قوم کو کوئی با کردار پتلی ہی میسر آ جائے جو محض “با کردار “ہدایتکار کی لذت کا سامان نا ہو بلکہ اس پروردگار کے خوف کے تابع ہو جو واحد اور یکتا نفع نقصان عزت ذلت پر قدرت رکھتا ہے ۔