ترقی یافتہ صنعتی ممالک جو 80%محولیاتی تباہی کے زمہ دار ہیں، ترقی پزیر متاثرہ ملکوں کو 100 ارب ڈالرز سالانہ دینے اور ٹمپریچر کو 1.5سیلسیس تک محود رکھنے میں کامیاب ہوتے دکھائ نہیں دے رہے۔ چین، روس صدور غیر حاضر اور نئے ترقی یافتہ ممالک بھی 2060 تک زیرو کاربن اخراج کا وعدہ کررہے ہیں۔
کرہ ارض کوئلے، گیس اور تیل کے استعمال سے کاربن ڈائ اوکسائیڈ، میتھین اور دیگر گرین ھاوُس گیسوں کے ہاتھوں زندگی کیکئے موت کا پیغام ہوگا۔ خدشہ ہے کہ ٹمپریچر اس صدی کے آخر میں 2.7 سیلشیس تک بڑھ جائے گا۔ سائنسدان کہ رہے ہیں کہ ماحولیاتی تباہی ہو چکی ہے اور یو این کی سائںسدانوں کی رپورٹ نے ریڈ لائن کراس ہونے کی وارننگ دے دی۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ قیامت دور نہیں، کرہ ارض بچانے کیلئے نئ نسل باہر نکلے اور ماحولیات کو بچانے کے اشتراکی اقدامات کیلئے آگے بڑھے۔