اسلام آباد ( بدلو نیوز )وزیراعظم بننے کے بعد عمران خان نے پہلی بار سپریم کورٹ میں پیشی بھگت لی ہے۔ بدھ کی صبح سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی پبلک سکول حملہ ازخود کیس میں طلبی کے بعد وزیراعظم عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ میں آرمی پبلک سکول پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ کر رہا ہے اور عدالت نے حکومت کو ایک ماہ میں معاملے کی تحقیقات کے بعد ہونے والی کارروائی کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ خیال رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو ہونے والے اس حملے میں 144 بچوں سمیت 150 سے زیادہ
افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ آرمی پبلک سکول پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملے کے بارے میں حقائق معلوم کرنے کے لیے تشکیل پانے والے عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اس واقعے کو ’سکیورٹی کی ناکامی‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس واقعے نے ملک کے سکیورٹی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ سماعت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے عدالت کو یقین دلایا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف چار ہفتوں میں آئین کے تحت کارروائی ہو گی۔ وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’عدالت نے چار ہفتے کا وقت دیا ہے، وزیراعظم نے تمام صورتحال پیش کی ہے اور یہ یقین دلایا ہے کہ چاہے اس میں وزیر داخلہ ہو، ہائیر ایجنسی کے لوگ ہوں، جو بھی ذمہ دار ہوں، آئین کے تحت کارروائی ہو گی۔‘ بدھ کی صبح ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے وزیر اعظم عمران خان کو ذاتی حثیت میں طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ معاملات ایسے نہیں چلیں گے اور ذمہ داروں کا تعین کرنا ہو گا۔ جب اس کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل خالد جاوید سے استفسار کیا کہ کیا انھوں نے وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کی گذشتہ سماعتوں کے دوران دی گئی ہدایات سے آگاہ کیا تھا، جس کا جواب اٹارنی جنرل نے نفی میں دیا اور کہا کہ وہ ابھی اس ضمن میں وزیر اعظم سے ہدایت لے کر عدالت کو آگاہ کریں گے۔