لاہور( بدلو نیوز )علی احمد کرد نے کہا کہ “یہ 22 کروڑ عوام کا ملک ہے جبکہ 22 کروڑ عوام پر ایک جرنیل حاوی ہے۔ یا اس جرنیل کو نیچے آنا پڑے گا یا 22 کروڑ عوام کو اوپر آنا پڑے گا۔اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ اب برابری ہوگی۔ جرنیل میں اور ایک عام شہری میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔”سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن علی احمد کرد نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار کے سامنے پاکستانی عدلیہ کا پوسٹ مارٹم کر دیا۔لاہور میں جاری عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں سینئر وکیل علی احمد کرد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کے سیشن جس کا عنوان ہے ‘پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے عدلیہ کا کردار’ ایک بہت چھوٹا اور ہلکا موضوع ہے۔ پاکستان میں کون سے جوڈیشری موجود ہے، وہ جس میں ہم پیش ہوتے ہیں اور جہاں لاکھوں لوگ صبح 8 سے دوپہر 2 بجے تک انصاف کا انتظار کرتے ہیں اور اپنے سینے پر زخم لے کر واپس چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا مگر بین الاقوامی ادارے کہتے ہیں کہ پاکستانی عدالتیں انصاف فراہم کرنے میں دنیا میں 126 ویں نمبر پر ہیں۔ جو کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے۔
میں یہ باتیں ایسے نہیں کر رہا، میں ایک ذمہ دار انسان ہوں اس لیے انتہائی دکھ سے کہہ رہا ہوں کیونکہ ہم نے اس ملک میں آزاد عدلیہ لیے قربانیاں دیں اور
پاکستان عدلیہ کی آزادی کے لیے میں نے فرنٹ فوٹ پر کام کیا۔ اس لیے یہ میرا حق ہے کہ میں یہ بات کروں۔ آج ہم اپنی عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، کورٹ روم میں بھی تمام ججز کو عزت دیتے ہیں مگر اس عدلیہ میں بھی واضح طور پر تقسیم ہے۔ اس تقسیم پر ہم لوگوں کو کیا پیغام دیتے ہیں۔ ہم کیوں اس حالت تک پہنچے ہیں۔علی احمد کرد نے کہا کہ “یہ 22 کروڑ عوام کا ملک ہے جبکہ 22 کروڑ عوام پر ایک جرنیل حاوی ہے۔ یا اس جرنیل کو نیچے آنا پڑے گا یا 22 کروڑ عوام کو اوپر آنا پڑے گا۔اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ اب برابری ہوگی۔ جرنیل میں اور ایک عام شہری میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔” وقت آگیا ہے کہ ہم ان لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں جو 70 سال سے ہمیں اپنی آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ یہ ملک ریت کی مٹھی کی طرح آپ کے ہاتھوں سے نکل رہا ہے، آپ ملک کو اس حالت میں برقرار نہیں رکھ سکتے۔