لاہور میں معروف قانون دان اور انسانی حقوق کی علمبردارعاصمہ جہانگیر کی یاد میں انسانی حقوق کو درپیش چیلنجز پر دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک بھر کی نامور شخصیات نے کھل کر انسانی حقوق سمیت جمہوریت کے پنپنے اور اس کے اغراض و مقاصد پر واضح انداز میں بات کی . کانفرنس سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی عدالتی فیصلے ماضی کا حصہ ہیں جنہیں مٹایا نہیں جا سکتا، ہم
اپنا سر ریت میں نہیں چھپا سکتے، ہمیں اپنی غلطیاں تسلیم کرنا چاہیئیں، ملک میں آزاد میڈیا اور آزادی رائے ہونی چاہیے اس کے بغیر آزاد عدلیہ کا تصور نہیں میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عوام میں اپنی ساکھ بحال کریں، ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم جانیں عوام ہمارے متعلق کیا سوچ رہے ہیں ،کوئی جج دبائو میں آنے کی کوئی توجیہہ نہیں دے سکتا، ہم اللہ کے نام سے حلف اٹھاتے ہیں۔ جب 2000 ء میں اخبارات میں چھپا کہ جج پی سی او کا حلف اٹھائیں گے میں نے ہاتھ سے لکھ کر اس کے خلاف درخواست دی، مجھ سے اس وقت سپریم کورٹ کے ججوں نے پوچھا کہ آپ نے کیوں درخواست دائر کی میں نے کہا کہ پی سی او کا حلف آئین کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔