کویت( بدلو نیوز )کویت میں ”یاد اقبال” کے عنوان سے پاکستان عوامی سوسائٹی نے ایک پروگرام منعقد کیا۔ اس پروگرام میں پاکستان، بھارت، ایران، ترکی اور کویت سے محققین اور مقررین نے شرکت کی۔ عطا الٰہی نے میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ کلام الٰہی اور نعت رسولؐ کے بعد پاکستان عوامی سوسائٹی کے صدر انجینئر آصف کمال نے خطاب کیا اور تمام مقررین کو خوش آمدید کہا۔ انجینئر آصف کمال کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم اقبال کے دیس اور عہد سے تعلق رکھتے ہیں۔ مجاہد چشتی نے کلام اقبال پڑھا اور سحر طاری کر دیا۔ ترکی سے تعلق رکھنے والے کالم نویس یاسین شاہین نے اقبال کی ہمہ گیریت
اور جامعیت پر روشنی ڈالی۔ ملک عابد نے شاندار پروگرام کے انعقاد پر پاکستان عوامی سوسائٹی کو سراہا۔ چیئرمین علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی نے اقبال کے فلسفہ خودی کو اجاگر کیا۔ نامور محقق قاضی شعیب نے اسرار خودی اور رموز بے خودی پر روشنی ڈالی۔ ایران کے محقق پروفیسر ڈاکٹر حمید سدیری نے فکر اقبال کی مختلف جہتوں کو بیان کیا۔ بھارت سے وسیم سید نے شاعر مشرق علامہ اقبال کی فکری سوچ کا احاطہ کیا۔ کراچی سے انچارج پی ٹی وی نغمات ابصار احمد نے اقبال کی فکر، قومیت، ملت اسلامیہ کیلئے خدمات پر گفتگو کی۔ کویت کے صحافی ترکی الغبائی نے بھی فکر اقبال پر کھل کر بات کی۔ کویت سےہی تعلق رکھنے والے صحافی سالم الکندری نے اپنے زمانہ طالب علمی کو یاد کیا اور اقبال کا کلام پرسوز انداز میں پڑھا۔ نامور محقق ڈاکٹر عارف صدیقی نے اقبال کے کلام کی اثرانگیزی کو موضوع بحث بنایا۔ صدارتی تمغہ حسن کارکردگی رکھنے والے پروفیسر اعجاز الحق نے صدارتی خطبہ پیش کیا اور پاکستان عوامی سوسائی کویٹ کا شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ادبی پروگراموں سے نہ صرف سیکھنے کو ملتا ہے ۔ آخر میں صدر پاکستان عوامی سوسائٹی جعفر صمدانی ایڈووکیٹ نے تمام مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا .