لاہور (طیبہ بخاری سے)قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس جاوید اقبال نے میگا کرپشن کے مقدمات، بالخصوص ہاؤسنگ سیکٹر کے کیسز جن میں آشیانہ اقبال کیس، پیرا گون سٹی کیس، ایڈن ہاؤسنگ سکینڈل، پاک عرب ہاؤسنگ سوسائٹی کیسز میں ہونیوالی پیش رفت کے علاوہ نیب لاہور کی جانب سے احتساب عدالتوں میں دائر کردہ ریفرنسز جن میں سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلمان شہبازوغیرہ کیخلاف ٹی ٹی سکینڈل(ریفرنس نمبر22/2020)، میر شکیل الرحمن کیخلاف ریفرنس (نمبر15/2020) اور رمضان شوگر ملز ریفرنس (نمبر13/2019) پر ابتک کی کارروائی کا جائزہ لینے کیلئے آج نیب لاہور آفس کا انتہائی اہم دورہ کیا۔ نیب لاہور کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے کمبائینڈ انویسٹی گیشن ٹیموں کی موجودگی میں چیئر مین نیب
کو تمام کرپشن مقدمات، ریفرنسز اور نیب لاہور بیورو کیجانب سے موجودہ قیادت کے 4 سالہ دور میں ہونیوالی ڈائریکٹ و اِن ڈائریکٹ ریکوری کی مکمل تفصیلات پر مفصل بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب لاہور نے اکتوبر2017 سے تاحال 45 مقدمات میں مجموعی طور پر 88 ارب کی ریکوری پر عمل درآمد ممکن بنا رہا ہے جسکی تفصیلات کے مطابق 22مقدمات میں لگ بھگ10ارب کی براہِ راست (ڈائریکٹ) ریکوری جبکہ 23دیگر مقدمات میں 78 ارب کی بالواسطہ (اِن ڈائریکٹ) ریکوری کی گئی ہے۔ بریفنگ کے دوران نیب لاہور کے آفیسران کو مخاطب کرتے ہوئے چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب آئین و قانون کی روشنی میں بدعنوانی کیخلاف بر سرِ پیکار قومی ادارہ ہے جس کے اقدامات کی تعریف متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی کی ہے اور نیب اپنے تمام اقدمات صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر کسی دباؤ، دھمکی اور مذموم پراپیگنڈہ کو خاطر میں لائے بغیر جاری رکھے نیب کا کسی سیاسی جماعت یا گروہ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ نیب ریاستِ پاکستان اور پاکستانی عوام کے مفادات کے تحفظ کیلئے سرگرم عمل ہے۔ نیب کے وکلاء کو ہدایات جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقدمات میں گواہان کی تعداد کو محدود رکھا جائے تاکہ ریفرنسز کے ٹرائل کوبروقت اوربرق رفتاری سے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مددحاصل ہو۔