70

انسانی حقوق کے گرفتار کارکن خرم پرویز سرینگر سے نئی دہلی منتقل

Spread the love

سرینگر(ویب ڈیسک)غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض حکام نے گرفتار کئے گئے انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کو منگل کے روز سرینگر سے نئی دہلی منتقل کردیا۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے خرم پرویز کو پیر کے روز سرینگر میں انکی رہائش گاہ اور دفتر پر چھاپے مار کر گرفتار کیاتھا۔پرویز کی اہلیہ ثمینہ میر نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ منگل کو صبح ساڑھے گیارہ بجے سرینگر کے چرچ لین میں واقع این آئی اے کے دفتر میں پرویز سے ملے۔ان کی اہلیہ کے علاوہ پرویز سے ملاقات کرنے والے خاندان کے دیگر افراد میں ان کے دو بچے، والدہ اور بھائی شامل ہیں۔ثمینہ میر نے بتایا کہ ہم نے کچھ کپڑے ان کے حوالے کئے، پرویز نے ہمیں بتایا کہ اس کا طبی معائنہ کیا گیا ہے اور حکام اسے نئی دہلی لے جانے سے پہلے اس کا ٹرانزٹ ریمانڈ طلب کریں گے۔

ثمینہ نے کہا کہ وہ قانونی طور پر مقدمہ لڑیں گے اورہم نے نئی دہلی میں ایک وکیل کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ پرویز کے بھائی شیخ شیریار نے بتایا کہ پرویز کو آج کی آخری پرواز میں نئی دہلی پہنچایا گیا۔ قابض حکام نے خرم پرویز پر مجرمانہ سازش، حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے، اس کی ترغیب دینے،دہشت گردکارروائیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے اور دہشت گرد کارروائیوں کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے جیسے سنگین الزامات لگائے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں