لاہور ( طیبہ بخاری سے ) آج کل “بھیڑ ” کا موضوع زیر بحث ہے ……یہ کیسی بھیڑ ہے ؟ کس کی پیروکار ہے ؟ کس کی خدمت کرنا چاہتی ہے ؟ کس کو مانتی ہے ؟ اور کس کی مانتی ہے …؟ ان تمام سوالات کے جوابات سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میسیج میں ایک “ہمدرد” نے دئیے….ہم نے سوچا کہ اس ہمدرد کے سوالات ،جوابات اور ان کے لفظوں میں چھپا درد سب آپ تک پہنچائے دیتے ہیں …درد اور فکر میں ڈوبے الفاظ کچھ اس طرح ہیں
کہیں یہ وہ بھیڑتو نہیں ہے۔۔۔۔جودرختوں میں زندہ نبیوں کو گاڑتی تھی
جو وقت تصلیبِ ابنِ مریم ؑ تماش بیں تھی۔۔۔۔۔
جو آگ میں پھینکے جانے والے خلیلِؑ یزداں پہ ہنس رہی تھی ۔۔۔۔
جو ثور کی غار تک نبیﷺ کو شہید کرنے چلی گئی تھی ۔۔۔۔۔
جو شہرِ طائف میں سنگ اٹھائے نبیﷺ کو زخموں سے بھر رہی تھی۔۔۔۔
جو کربلا میں حسین ؓ کے سر کونیزے پہ رکھ کے گھومتی تھی۔۔۔
یہ بھیڑ ویسی ہی لگ رہی ہے ۔۔۔۔
یہ دعوے تو کر رہی ہے ایک ایسے انساں کی پیروی کے، جو اپنے دشمن پہ مہرباں تھا ۔۔۔۔۔
اگر کہیں کوئی کوڑا پھینکے تو مسکراتا ۔۔۔۔
گر خدا بھی کہے کہ طائف کے سنگباروں کو بد دعا دو، تو انہیں بھی دعائیں دیتا ۔۔۔۔۔
جو فتح پہ آتا تو شہر بھر کی ہر ایک غلطی کو معاف کرتا ۔۔۔۔
جو قتل کرنے کو ڈھونڈتے تھے ۔۔۔انہیں بلا کر گلے لگاتا
یہ بھیڑ دعوے ہی کر رہی ہے۔۔۔یہ بھیڑ لوگوں کو مارتی ہے
بے گناہوں کو کاٹتی ہے۔۔۔مسخ کرتی ہے لاش تک کو
یہ کس پیمبر کی پیروی ہے۔۔۔؟
یہ کس خدا نے کہا ہوا ہے ۔۔۔؟
میں دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں ۔۔۔۔
یہ بھیڑ جس میں ہزاروں ریپسٹ، لاکھوں راشی ، کروڑوں جھوٹے چھپے ہوئے ہیں
کہیں یہ وہ بھیڑ تو نہیں ہے۔۔؟
جو درختوں میں نبیوں کو زندہ گاڑتی تھی