85

قوم کا نوحہ ۔۔۔۔کس منہ سے ہم کہیں گے کہ ہم زندہ قوم ہیں ۔۔۔۔۔

Spread the love

لاہور (طیبہ بخاری سے) معروف شاعر اور سیاسی رہنما اسلم گورداسپوری بھی سانحہ سیالکوٹ پر رنجیدہ ہیں، الفاظ کے ذریعے اپنے تازہ ترین اشعارمیں انکااحتجاج کچھ اس طرح ہے کہ”السلام و علیکم خواتین و حضرات میں ہوں آپکا شاعر اسلم گورداسپوری ، آج میں آپ کے سامنے قوم کا نوحہ پیش کرونگا جو میں نے اپنے اشعار کی شکل میں تحریر کیا ہے


ہر عدل والتفات سے انقا بنا دیا
یہ ہم نے اپنے دیں کو کیسا بنا دیا ؟
جیسے یہ کوئی مہرو وفا دیکھتا نہیں
یوں ہم نے اپنے دیں کو اندھا بنا دیا
کس منہ سے ہم کہیں گے کہ ہم زندہ قوم ہیں
ہم نے تو پوری قوم کو لاشہ بنا دیا
وہ جس نبی کا رحمت ِ عالم خطاب تھا
ہم نے زمانے میں اُنہیں کیسابنا دیا ؟
کیا یہ ہمارا دین ہے ؟دنیا کو دو جواب
ہم نے جو اپنے دین کا خاصا بنا دیا
جو کچھ لکھا ہوا تھا خدا کی کتاب میں
ہم نے تو اُس تمام کو اُلٹا بنا دیا
کیا یہ تھا التفات رسالت مآب کا ؟
ہم نے نبی کی ذات کو یہ کیا بنا دیا ؟
کر کے نبی کے نام پہ دنیا میں کشت و خوں
ہر ظلم اپنا شیوہ و منشاءبنا دیا
اِس واقعے نے سارے زمانے کے سامنے
بے جرم ہی ہمارے سروں کو جھکا دیا
اِک غیر ملکی شخص کو بلوے میں مار کر
اسلام کو جہاں میں تماشا بنا دیا
کیا ہم کہیں کہ ہم بڑی سفاک قوم ہیں ؟
ان وحشیوں نے ہم کو درندہ بنا دیا
روشن ہے جن کے نور سے یہ ساری کائنات
اُس روشنی کو ہم نے اندھیرا بنا دیا
اسلم وہ جن کو شافعی محشر کہا گیا
ہم نے انہیں جہان میں کیا کیا بنا دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں