لندن (ویب ڈیسک ) لندن ہائیکورٹ نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے سے متعلق اہم فیصلہ سنایا ، اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کیا جا سکتاہے ۔ بی بی سی کے مطابق امریکہ نے جولین اسانج کو حوالے نہ کرنے کے برطانوی ڈسٹرکٹ عدالت کے فیصلے کو لندن ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔ لندن ہائیکورٹ نے جولین اسانج کی حوالگی سے متعلق امریکہ کے حق میں فیصلہ دیا۔ امریکہ کی جانب سے جولین اسانج پر مجرمانہ سازش اور سرکاری کمپیوٹر ہیک کرنے کے الزامات عائد کئے گئے تھے ، جولین اسانج پر جاسوسی اور قانون توڑنے کے الزامات بھی عائد کئے گئے تھے ۔
ڈسٹرکٹ کورٹ نے حوالگی کی درخواست امریکہ کی جانب سے سخت پابندیوں کے باعث جولین کی دماغی صحت اور ممکنہ خودکشی کے باعث مسترد کی تھی ، امریکی حکام نے یقین دہانی کرائی کہ جولین کو سخت ترین اقدامات کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا بشرطیہ کہ وہ مستقبل میں دوبارہ ایسا کوئی کام کریں ۔ امریکی حکام کی یقین دہانی کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کیا جا سکتاہے ۔ جولین اسانج کو اگر امریکہ کے حوالے کردیا جاتا تو وہاں انھیں 175 سال تک کی سزا ہوسکتی ہے ۔
75