77

ہال آف شیم بنا دیتے ہیں جس میں سب چیف ایگزیکٹو کی تصاویر ہوں ، لا پتہ صحافی کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس

Spread the love

اسلام آباد (بدلو نیوز ) لا پتہ صحافی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نےریمارکس دیے کہ ایک ہال آف شیم بنا دیتے ہیں جس میں سب چیف ایگزیکٹو کی تصاویر ہوں۔ اسلام آباد ہائیکور ٹ میں لا پتہ صحافی کے کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لا پتہ صحافی کے اہلخانہ کی وزیر اعظم اور کابینہ کے متعلقہ ارکان سے ملاقات کرائی گئی ، لا پتہ صحافی کے اہلخانہ کی باتیں سن کر وزیر اعظم سب شرمندہ ہوئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے لوگوں کے لاپتہ ہوجانے کا ذمہ دار چیف ایگزیکٹو ہی ہوتا ہے، کیوں نہ ایک ہال آف شیم بنا دیں جس میں سب چیف ایگزیکٹو کی تصاویر ہوں ، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ صرف چیف ایگزیکٹو ہی کی کیوں ؟، باقی ذمہ داروں کی بھی ہونی چاہئیں ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ حتمی ذمہ داری چیف ایگزیکٹو کی ہی ہوتی ہے، ہمیں ایک فیصلہ تو لکھنے دیں ، کسی کو تو ذمہ دار ٹھہرائیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاپتہ صحافی کے بچے کو عدالت آنے سے پہلے انصاف ملنا چاہیے تھا، ہمیں توقع تھی بچے سے ملاقات کے بعد وفاقی کابینہ کچھ کرے گی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا اس شہر سے مقامی انتظامیہ کی مرضی کے بغیر کسی کو اٹھایا جا سکتا ہے؟ ، ایک بچے کو اٹھایا جاتا ہے واپس آکر کہتا ہے شمالی علاقوں کی سیر پر تھا، ہمیں نہیں پتہ میڈیا آزاد ہے یا نہیں، آزاد میڈیا ہوتا تو لاپتہ افراد کے خاندان کی تصویریں روز اخبار میں ہوتی، عدالت تو آئین کے مطابق فیصلہ ہی دے سکتا ہے، آئین کے مطابق معاونت کریں ہم فیصلہ دیتے ہیں،بتائیں، آرٹیکل 6 کے تحت فیصلہ دے دیتے ہیں؟۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس کو آرٹیکل چھ پر سزا ہوئی ہم اس پر تو عمل نہیں کر اسکے ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس کا آرٹیکل چھ اس کی اپنی کتاب میں اعتراف کیساتھ موجود ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں