68

سپریم کورٹ کا 16ہزار برطرف سرکاری ملازمین کے حق میں بڑا فیصلہ

Spread the love

اسلام آباد ( بدلو نیوز ) سپریم کورٹ نے 16ہزار برطرف سرکاری ملازمین کو بحال کر دیا ، تاہم مس کنڈکٹ اور کرپشن پر نوکری سے ہاتھ دھونے والے مستفید نہیں ہو سکیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 16ہزا برطرف ملازمین سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا، فیصلے میں عدالت نے تمام نظرثانی درخواستیں خارج کرتے ہوئے 16ہزار برطرف سرکاری ملازمین کو بحال کر دیا۔ چار ایک کے تناسب سےسپریم کورٹ میں تمام نظرثانی درخواستیں خارج کی گئیں ، سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ میں فیصلہ جسٹس عمر عطابندیال نے پڑھ کرسنایا، جس میں کہا گیا کہ آئین کاایک تقدس ہے جس کے تحفظ کی ہم پر ذمےداری ہے، کوئی ایسا فیصلہ نہیں دے سکتے جو آئین اور قانون سے متصادم ہو۔

جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ملازمین کےمسائل ایک انسانی ہمدردی کامعاملہ ہے ، حکومت انسانی پہلو کےحوالے سے جو ریلیف دینا چاہے اسے اختیار ہے، یقینی بنائیں گے کوئی چور دروازے سے سرکاری محکموں میں داخل نہ ہو۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کسی نا اہل شخص کوغیر ائینی طور پر سرکاری ملازمت کااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مس کنڈکٹ پرنکالےگئےملازمین بحال نہیں ہوں گے ، گریڈ 8 سے اوپر کے ملازمین کوٹیسٹ کے مرحلے سے گزرنا ہوگا اور بھرتی کے وقت لازمی ٹیسٹ لازمی کی شرط پرعمل کیا جائے گا، جن ملازمین نے بھرتیوں کے وقت ٹیسٹ نہیں دیا، اب دیں گے۔ سپریم کورٹ نے مکمل انصاف کے اختیار آرٹیکل 183 شق3 اور آرٹیکل187کے تحت فیصلہ سنایا ، فیصلے سے متعلق تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی ، سپریم کورٹ نے سیکڈ ایمپلائیز ایکٹ ختم کرنے کااپنا فیصلہ برقرار رکھا۔
خیال رہے نظر ثانی کی درخواستں ملازمین کے علاوہ وفاق نے بھی دائر کی تھیں ، تاریخ کا واحد کیس ہےجس میں کوئی فریق مخالف نہیں تھا، وفاق سمت تمام بڑے وکلا نے نظر ثانی کے حق میں دلائل دیئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں