نیویارک(ویب ڈیسک) ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ دنیا کے سات براعظم ہیں تاہم اب یہ جواب غلط قرار پا چکا ہے کیونکہ 375سال بعد ماہرین ارضیات ایک آٹھواں براعظم تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ماہرین ارضیات کے ایک گروپ نے 2017ءمیں نئے براعظم کی دریافت کا اعلان کیا تھا۔اب اس کی مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس نئے براعظم کا نام ’زی لینڈیا‘ (Zealandia)ہے۔ اس کا کل رقبہ 18لاکھ 90ہزار مربع میل (49لاکھ مربع کلومیٹر)ہے۔ اس لحاظ سے یہ وسیع و عریض براعظم مڈغاسکر سے 6گنا بڑا ہے۔ زی لینڈیا درحقیقت گونڈوانا کے قدیمی عظیم براعظم کا ایک حصہ تھا جو لگ بھگ 55کروڑ سال قبل بنا تھا اور جنوبی نصف کرہ کا تمام رقبہ اس میں اکٹھا ہو گیا تھا۔
مشرق کی طرف اس براعظم کی سرحدیں دیگر براعظموں سے ملتی تھیں، جن میں مغربی انٹارکٹکا اور مشرقی آسٹریلیا شامل تھے۔ یہ نیا براعظم زیرآب ہے، اس کے باوجود ماہرین ارضیات متفق ہیںکہ یہ ایک براعظم ہے۔ اس کی وجہ اس حصے پر پائے جانے والے پتھر ہیں اور پرت کی ساخت ہے۔ اس کی براعظمی پرت آتشیں چٹانوں، میٹامورفک اور رسوبی چٹانوں، گرینائٹ، سکسٹ اور لائیم سٹون یعنی چونے کے پتھروں وغیرہ سے بنتی ہوئی ہے، جبکہ سمندر کا فرش عام طور پر صرف باسالٹ یا سنگ سیاہ جیسی آتشیں چٹانوں سے بنا ہوتا ہے۔ اس آٹھویں براعظم کی دریافت کرنے والی ٹیم کے رکن اور نیوزی لینڈ کراﺅن ریسرچ انسٹیٹیوٹ جی این ایس سائنس کے ماہر ارضیات اینڈی ٹولوش کا کہنا ہے کہ ”اس براعظم کی دریافت کی مثال کچھ ایسے ہے کہ جیسے کوئی چیز واضح نظر آ رہی ہو مگر اسے تلاش کرنے میں کچھ وقت لگے۔یہ براعظم بھی ایک طرح سے ہماری آنکھوں کے سامنے تھا مگر اسے دریافت کرنے میں لگ بھگ چار صدیاں لگ گئیں۔“
70