لاہور ( طیبہ بخاری سے ) وطن عزیز میں گزشتہ 38 سال سے طلباء یونینز پر عائد پابندی کے خلاف اور اپنے آئینی و قانونی حق کے لئے طلبہ تنظیموں نے9 فروری کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے. لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو نے طلبہ یونین کی بحالی اور دیگر مطالبات پر احتجاج کے بعد غیر معینہ مدت تک دھرنا شروع کر دیا ہے جو آج دوسرے دن میں داخل ہو چکا ہے۔اس ضمن میں پروگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹوز گزشتہ چار
سال سے ماہ نومبر میں احتجاجی مارچ بھی کر چکی ہے. اپوزیشن سمیت حکومتی پارٹی کے رہنما بارہا یونین کی بحالی کا وعدہ بھی کر چکے لیکن قانونی طور پر بل اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا.طلبہ کا کہنا ہے کہ جب تک یونین بحالی کی طرف کوئی خاطر خواہ قدم نہ اٹھایا گیا وہ دھرنہ جاری رکھیں گے۔ یاد رہے طلبہ پابندی Article 17 سے متصادم ہے جس کی وجہ سے ملک میں تعلیمی نظام کی صورت حال ابدتر ہوتی چلی گئی ہے۔ ملکی جامعات میں رشوت خوری ، میرٹ کی پامالی ، فیسوں میں من مانا اضافہ ، انتظامیہ کی نااہلی و ہٹ دھرمی کی بدولت تعلیم کو بازار کی جنس بنا کر نجی مافیا کے سپرد کر دیا گیا
ہے جو تعلیم اور طلباء کے استحصال میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہا. پروگریسو سٹوڈنٹ کلیکٹو کے ترجمان کا کہنا ہے جب تک طلباء کے مسائل کے لئے آئینی و قانونی پلیٹ فارم کے سلسلہ میں مناسب اقدام نہیں اٹھائے جاتے وہ دھرنا جاری رکھے گے.دھرنے میں مختلف جامعات کے طالبات اپنے آئینی حقوق کے لئیے سخت سردی میں بیٹھے ہیں۔ دھرنے کے شرکا میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے حارث آزاد، قیصر جاوید، ایمن فاطمہ اور حماد رضا شامل ہیں۔ جی سی یونیورسٹی لاہور سے علی عبداللہ خان، علی رضا اور علی بہرام گادھی دھرنے میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ حارث حسن اور افراسیاب خان سواتی اس دھرنے میں ایف سی یونیورسٹی کے طلبہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اسی ضمن میں دھرنے میں لاء سٹوڈنٹس کی بھی کثیر تعداد وقتاً فوقتاً شرکت کر رہیں ہیں اور بالخصوص زبیر صدیقی اور شیر علی بٹ مسلسل دھرنے میں بیٹھے ہیں۔