لاہور ( بدلو نیوز )وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر مراد سعید کی درخواست پر ایف آئی اے ٹیم نے محسن بیگ کے گھر چھاپہ مارا ۔صحافی محسن بیگ کی گرفتاری پر بیان جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے نے بتایا کہ عدالت سے سرچ اینڈ سیز وارنٹ حاصل کیے گئے تھے، سائبر کرائم کی ٹیم محسن بیگ کےایف ایٹ میں واقع گھر گئی۔ چھاپے کے دوران ملزم محسن بیگ، انکے بیٹے اور ملازمین نے ایف آئی اے ٹیم پر سیدھی فائرنگ کی اور 2 افسران کو یرغمال بنا کر زدوکوب بھی کیا گیا۔ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزم محسن بیگ نے سرکاری ملازمین پر فائرنگ کرکے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے۔دوسری جانب درج ایف آئی آر کے مطابق صحافی محسن بیگ کے خلاف سائبر کرائم ونگ لاہور میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ
محسن بیگ نے ٹی وی پروگرام میں مراد سعید کیخلاف غیر اخلاقی زبان استعمال کی،بےبنیاد کہانی اور توہین آمیز ریمارکس دیئے۔ پروگرام سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا گیا،عوام میں مرادسعید کی ساکھ کوخراب کرنے کی کوشش کی گئی ۔
علاوہ ازیں محسن بیگ کو اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے محسن بیگ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا اور تفتیش کے لیے انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔محسن بیگ کو کمرۂ عدالت میں پیش کرنے کے بعد دروازہ لاک کیا گیا، تاہم کورٹ رپورٹرز کے احتجاج کے بعد انہیں رپورٹنگ کی اجازت دے دی گئی۔محسن بیگ نے عدالت کو بتایا کہ مقامی پولیس اسٹیشن کو اطلاع دیے بغیر سادہ کپڑوں میں چھاپہ مارا گیا، آج کل جیسے وارداتیں ہو رہی ہیں میں تو سمجھا ڈاکو گھس آئے ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ مجھے ایف آئی اے والوں نے تھانے میں تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کر کے میری پسلیاں بھی توڑ دی گئی ہیں، میرا میڈیکل کرانے کا حکم دیا جائے۔انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج نے کہا کہ یہ بات تو تفتیش میں ثابت ہو گی کہ کیا ہوا ہے۔محسن بیگ نے عدالت کو بتایا کہ میرے تمام ہتھیاروں کا لائسنس موجود ہے، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے۔محسن بیگ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی واضح ہدایات ہیں کہ یونیفارم کے بغیر کسی کے گھر نہیں جا سکتے، ان کو کیا پتہ تھا کہ یہ ایف آئی اے والے ہیں یا کوئی چور، ڈاکو ہیں۔