لاہور (بدلونیوز) خصوصی افراد کی سہولت کے لیے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، اگر کوئی شخص انصاف کے لیے نہ آ سکے تو انصاف خود چل کر اس کے پاس جا سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد حسن نے خصوصی افراد کے لیے قانون سازی کی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔عدالت نے قرار دیا کہ بلوچستان اور سندھ میں خصوصی افراد کے لیے قوانین کا ہونا قابل ستائش ہے، معاشرے میں ناخواندگی کے باعث عورتیں اور بچے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، آرٹیکل 25 عورتوں اور بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی اجازت دیتا ہے۔ عدالت نے خصوصی افراد کے لیے قانون سازی ہونے پر درخواستیں نمٹا دیں، فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ جو لوگ انصاف کے لیے خود چل کر نہیں آ سکتے، انصاف ان کے پاس خود جا سکتا ہے۔
عمارت پر جانے کے لیے سیڑھی مددگار ہو سکتی ہے لیکن وہی سیڑھی ایک ایسے شخص کو دینا جو چلنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو، برابری نہیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق آئین کسی شخص یا طبقے کی اہلیت کی بنیاد پر درجہ بندی نہیں کرتا، آئین ماں کی طرح اولاد کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، کیوں کہ اس کی نظر میں سب برابر ہیں، سب کا خالق ایک ہے، اس لیے سب برابر ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت خصوصی افراد کے لیے قانون بنوانے میں کامیاب ہوئی، ریاست جب خصوصی افراد کے لیے قانون بناتی ہے، تو وہ اپنے سماجی معاہدے کے وعدے کی پاس داری کرتی ہے، ریاست کو اپنے شہریوں کا ایک ماں کی طرح تحفظ کرنا چاہیے، ماں ہر بچے کی مخصوص ضرورتوں کے پیش نظر اس کی چیزیں بدلتی ہے، ریاست کو چاہیے کہ وہ شہریوں کی صلاحیتوں اور کمزوریوں کے مطابق ان کی مشکلات حل کرے۔ عدالت نے قرار دیا کہ بلوچستان اور سندھ میں خصوصی افراد کے لیے قوانین کا ہونا قابل ستائش ہے، معاشرے میں ناخواندگی کے باعث عورتیں اور بچے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، آرٹیکل 25 عورتوں اور بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی اجازت دیتا ہے۔واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے خصوصی افراد کو سہولیات کی فراہمی کے لیے قانون سازی کرنے کی استدعا کی تھی۔
69