اسلام آباد (بدلو نیوز ) محسن بیگ کے خلاف ایک اور مقدمہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے تحقیقات کا فیصلہ کرلیا ہے کہ 33سال پرانا مقدمہ کیسے ختم ہوا۔ تفصیلات کے مطابق محسن بیگ کے خلاف ایک اور مقدمہ سامنے آگیا، محسن بیگ کے خلاف 33 سال پہلے 1987 میں تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ محسن بیگ کی رہائی کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا ، چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ کھوسہ صاحب، آپ کی مقدمہ اخراج کی درخواست قابل سماعت نہیں، جو کچھ ہوا عدالت اس پر کوئی آبزرویشن نہیں دے گی، ٹرائل کورٹ کو بتائیں۔
محسن بیگ کےخلاف جعلسازی،فراڈ،اقدام قتل کی دفعات کےتحت مقدمہ درج ہوا ، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ محسن بیگ نےجعلی ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹ چھاپے اور جب سرٹیفکیٹ کیش کرانے گئے تو ڈاکخانے والوں نے پولیس بلالی۔ پولیس آنے پر ملزم نے فائرنگ کردی، جس سےاےایس آئی سفیرعلی شاہ زخمی ہوا ، ملزم نے واردات کے بعد صحافی کے لیٹر پر ویزاحاصل کیا اور امریکا فرار ہوگیا۔ محسن بیگ نے2020میں اثرورسوخ استعمال کرکے مقدمے سے نام نکلوانے کی کوشش کی تاہم محسن بیگ کو تلاش نہیں کیا جا سکا تھا۔اعجاز شاہ دور میں وزارت داخلہ نے کیس ختم کرنے کی سفارش کی۔ محسن بیگ کے خلاف مقدمہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے تحقیقات اور ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا کہ 33 سال پرانا مقدمہ کیسے ختم ہوا۔
یاد رہے