اسلام آباد : پولیس نے سپریم کورٹ میں سرگودھا سے اغوا شدہ 151 لڑکیاں بازیاب کرانے کا دعوی کردیا ، عدالت نے بڑی تعداد میں لڑکیوں کے اغوا پراظہار تشویش کرتے ہوئے ریمارکس دیے لڑکیوں کا اغوا پولیس کی نااہلی اور ناکامی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سرگودھا سے اغواہونے والی لڑکی ثوبیہ بتول کی برآمدگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے آئی جی پنجاب کو اغوا لڑکیوں کو برآمد کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے ثوبیہ بتول کی برآمدگی کےلیےبھی پولیس کو اقدامات اٹھانے کا حکم دیا۔ عدالت نے ثوبیہ بتول کےاغواکیس میں گرفتارملزم کی درخواست ضمانت خارج کردی۔
ڈی پی اوسرگودھاڈاکٹر رضوان نے دوران سماعت سرگودھا سے اغوا شدہ 151 لڑکیاں بازیاب کرانے کا انکشاف کیا ، جس پر عدالت نے بڑی تعدادمیں لڑکیوں کے اغوا پر تشویش کا اظہار کیا۔ ڈی پی او نے بتایا کہ سرگودھا کے مختلف علاقوں سے 151 لڑکیاں برآمدہوئی ہیں ، جس پر جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیا جولڑکیاں برآمدہوئی کیاانکی ایف آئی آرزدرج تھیں؟ اتنے چھوٹے سے علاقے سے 151 اغوا شدہ لڑکیاں برآمدہوئی۔ ،جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ لڑکیوں اغواہوناپولیس کی نااہلی اورناکامی ہے، جن تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے ان کے ایس ایچ اوز کو نوٹس کرنا چاہیے تھا۔ ڈی پی اوسرگودھا کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر اغوا لڑکیوں کی برآمد کرنے کے لیے اقدامات کررہےہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ بہت زیادتی کی بات ہے، ایف آئی آر کے باوجود ریکوری میں سستی برتی گئی۔ ڈی پی اوسرگودھا نے عدالت کو مزید بتایا کہ مختلف مقدمات میں ملوث16ملزمان کوگرفتارکرلیاہے، بازیاب ہونے والی لڑکیوں میں سے کچھ نے نکاح نامے بھی دکھائے ہیں، جس پر جسٹس مقبول باقر نےریمارکس دیے کہ نکاح نامے تو جعلی بھی بن جاتے ہیں۔
40