اسلام آباد ( آواز خلق) جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی جن کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کے نام خط کے معاملے پر جعلی حکومت کی جانب سے انکوائری کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ ان کی تاریخ کا کچھ عکس یہاں بیان ہے۔
طیارہ سازش کیس میں نواز شریف کی سزا ختم کرنیوالے بنچ کے سربراہ تھے
2009ء میں شریف برادران کی نااہلی ختم کرنیوالے بینچ کی سربراہی کی
2011ء میں نوازشریف کیخلاف غیرقانونی طور پر پلاٹوں کی بندربانٹ کے کیس میں ریلیف دینے والے بینچ میں شامل تھے۔ ان عدالتی فیصلوں کے بعد نوازشریف الیکشن لڑنے اور تیسری بار وزیراعظم بننے کے اہل ہوئے
2014ء میں نواز شریف نے جیلانی کوریٹائرمنٹ کے بعد بھی فول پروف سیکیورٹی دی۔نواز شریف نے وزارت داخلہ کو سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے بیٹے کو ممنوعہ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی اجازت بھی دی۔ اکتوبر2017ء میں ن لیگی حکومت نے کلبھوشن یادیو کیس میں تصدق جیلانی کو عالمی عدالت انصاف میں ایڈہاک جج مقرر کیا