پاکستان اور ایران سے اسرائیل کیوں خوفزدہ ہے؟ کیا وقت حاضر کا صلاح الدین ایوبی یہاں سے ہوں گے:-ایران، افغانستان ، پاکستان فلسطین کو آزاد کروائیں گے:-
۔l
مجھے ایک چینل نے آج 23 مارچ کے دن پر روشنی ڈالنے کے لیے مدعو کیا ہوا تھا، جب بارہ بجے کے قریب میں باہر نکلا تو حسب معمول کہیں بھی یوم پاکستان کی تقریبات نظر نہیں آئیں سوائے مختصر لوگوں کی ایک ریلی تھی جو دو میل سے گزر رہی تھی۔ آج مارچ یوم پاکستان کے موقع پر مہاجرین جموں و کشمیر کی جانب سے بھرپور ریلی کا انعقاد۔مہاجرین جموں و کشمیر بزرگ بچوں کی کثیر تعداد میں شرکت۔پاکستان زندہ باد،افواج پاکستان زندہ باد کے نعروں سے فضاء کو گرمانے کی کوشش کر رہے تھے۔
مگر دوسری طرف مظفر آباد سمیت پورے ملک میں اج کے دن افواج پاکستان نے تقریبات منعقد کر کے اور پریڈ کر کے اس دن کی یاد منا رہی تھی اور دوسری طرف پوری قوم سحری کے بعد سو رہی تھی یا افطاری کا سامان خرید رہی تھی مگر کسی انسان کو اس دن سے غرض نہیں تھی۔
23 مارچ 2024 کی اہمیت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج 23 مارچ 2024 کا دن تھا یہ وہ دن تھا جب پورے 84 سال پہلے منٹو پارک لاہور میں 23مارچ 1940 کو ایک قرار داد پیش کی گئی تھی جس میں پہلی مرتبہ دو قومی نظریہ کے مطابق مسلمانوں کے لیے ایک نئے ملک بنانے کیلیے متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا تھا اور سات سال بعد 1947 کو یہ ملک معرض وجود تو گیا مگر اسلام دشمن قوتوں نے اس کو نقصان پہنچانے اور توڑنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا، ہماری نئی نوجوان نسل کو شاید یہ نہیں بتایا گیا کہ پاکستان کیوں جدا ہوا اور موجودہ پاکستان کے اندر کبھی دہشت گردی، کبھی فرقہ وارانہ فسادات، کبھی لسانی فسادات، تو کبھی سیاسی انتشار پھیلایا جاتا ہے، اور اس کا ملبہ فوج پر ڈال دیا جاتا ہے تاکہ اس مضبوط ادارے کو بھی کمزور کر دیا جائے تاکہ اسرائیل کے خلاف کسی قسم کے اقدامات نہ ہو سکیں کیونکہ اسرائیل کو اپنے قیام سے لیکر آج تک صرف دو ممالک سے خطرہ رہا ہے جو صرف اور صرف اسلامی نظریات پر قائم ہیں، جب اسرائیل قائم ہوا تو ان دنوں ایران پر بادشاہت تھی اس لیے ایران سے زیادہ خطرہ نہیں تھا مگر دو قومی نظریہ پر بننے والے قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان سے بہت زیادہ خطرہ تھا۔
پاکستان وہ واحد سر زمین ہے جو ریاست مدینہ کے بعد اسلام کے نام پر وجود میں آئی تھا اس لیے یہودیوں کو خطرہ تھا کہ یہ ہی وہ ملک ہے جو فلسطین کو آزاد کروا سکتا ہے۔ عربوں سے اس لیے خطرہ نہیں تھا کہ انہیں سیاسی بنیادوں پر تقسیم کر کے کمزور کر چکے تھے۔
میرعرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
فلسطین کی آزادی کے لیے کون صلاح الدین ایوبی بنے گا :-
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بالآخر ایران میں ایک انقلاب آیا اور شاہ کا تختہ الٹ دیا گیا اور ملک میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا، اس نئے نظام کو ختم کرنے کے لیے اسلام دشمن اور اسرائیل دوست طاقتیں سر گرم عمل ہو گئیں، شیعہ انقلاب کا کہہ کر پوری دنیا سے ایران کو الگ تھلگ کروا دیا گیا، سعودی عرب اور ایران کے درمیان سرد جنگ شروع ہو گئی، عراق اور ایران کی جنگ شروع کروا دی گئی اور ایران پر ہر قسم کی پابندیاں لگوا دی گیئں جو آج تک جاری ہیں
ادھر پاکستان کو افغانستان کی جنگ میں جھونک دیا گیا، دو مارشلا لگوائے گئے، سیاسی عدم استحکام کروایا گیا اور فوج کے خلاف نفرت پھیلائی گئی۔ نوجوان نسل کو صرف ایک چیز بتائی جاتی رہی کہ پاکستان کا اسی فیصد بجٹ فوج کھا رہی ہے، ہالانکہ ایسا باکل بھی نہیں ہے۔ جب بھی دشمنوں نے دیکھا پاکستان ایران کے قریب ا رہا ہے،حکومت تبدیل کروا دی اورالزام فوج پر لگوا دیا گیا۔موجودہ الیکشن میں تو اینٹی ایسٹبلشمنٹ ووٹ تیار ہوا جو صرف اور صرف ایک پارٹئ کو پڑا جو ایک خطرناک بات ہے۔
افغانسان کو انقلابات کی زد میں سالوں سال استحصال سے گزرنا پڑا تاکہ یہ تین ملک اکٹھے نہ ہو سکیں اور فلسطین کی آزادی کے لیے عملی قدم نہ اٹھا سکیں۔
ایران غزہ کی جنگ اور اسلامی تشخص
۔۔۔۔۔،،،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب خدا مہربان ہو جاتا ہے تو طاقتور ترین دشمن بھی آپکا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، غزہ میں لڑی جانے والی جنگ نے ثابت کر دیا کہ ایران کمزور نہیں ہے کیونکہ ایران واحد ملک ہے جو عملی طور پر اسرائیل کے اس ظلم کے خلاف غزہ کے مسلمانوں کی مدد کر رہا ہے، ایران کو صرف انتظار ہے کہ کوئی دوسرا مضبوط ملک اس کے ساتھ بلاک بنائے تاکہ فلسطین کو آزاد کروایا جا سکے۔
اسرائیل کو معلوم ہے کہ اس جنگ کا دوسرا بلاک جو جنگ کا فریق ہوگا اس میں ایران،پاکستان، افغانستان، آذرباہجان، ایک بلاک ہوگا اور انہیں فتح ہو گی۔
دو حق و صداقت کی شہادت سرِ مقتل
اٹھو! کہ یہی وقت کا فرمانِ جلی ہے!
باقی ممالک صرف دعاؤں میں وقت گزاریں گے ان کی مساجد میں شب و روز فلسطین کی آزادی کے لیے دعائیں مانگی جائیں گی،
کب اشک بہانے سے کٹی ہے شبِ ہجراں!
کب کوئی بلا صرف دعاؤں سے ٹلی ہے!
پاکستان کا کردار
۔۔۔۔۔۔۔۔
ایران کے بعد پاکستان وہ ملک ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اس جنگ میں غزہ کے مسلمانوں کی بھر پور مدد بھی کی اور ان کے حق میں آواز بھی اٹھائی۔ افواج ملک کی تعمیر نو بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں اور انہوں نے اداروں کو مضبوط کیا ہے مگر پاکستان میں عدم استحکام کیوجہ سے ادارے کمزور ہوتے ہیں،جن میں سیاست ، زراعت، صنعت و تجارت، تعلیم و صحت، ریلوے، پی آئی اے، انفارمیشن ٹیکنالوجی، وغیرہ وغیرہ انشااللہ دور حاضر میں نوجوان بہت اہم کردار ادا کریں گے
ملک میں امن و امان کی صورت حال
ملک میں امن و امان کی بحالی اور دہشت گردی کے خاتمہ سمیت علیحدگی پسند تنظیموں کا قلع قمع کرنے کے بعد دیکر معاملات درستگی طرف روانہ ہونا شروع ہوئے، اور خارجہ معاملات میں ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی سمیت سرحدی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کیطرف اقدامات شامل ہیں۔
فلسطین کی آزادی کے حق میں عملی اقدامات:-
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چونکہ پاکستان ایک نیوکلیئر ملک ہے، چوسٹھ فیصد نوجوان کی آبادی ہے، پاکستان کا ابادی کے لحاظ سے بڑا ملک ہے اور دو قومی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوا ہے۔ اس کے پاس مضبوط اور طاقتور فوج موجود ہے
پاکستان ترقی کیطرف جا رہا ہے اس کااگلا قدم ایران افغانستان کے ساتھ ملکر فلسطین کی آزادی کے لیے اقدامات شامل ہوں گے، پاکستان نے ہر فورم پر فلسطینیوں کی آزادی اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق وہاں کے مسلمانوں کو ان کی سرزمین دلانے کے لیے ہم یہ آواز اٹھائی اور سیاسی عدم استحکام کے باوجود پاکستان کا یہ ادارہ ہمیشہ ایک ڈسپلن کا مظہر رہا ہے اس لیے نیا صلاح الدین ایوبی اس ملک سے ہی ہو سکتا ہے اور وہ دن دور نہیں کہ ان کی حکمت عملی سے فلسطین آزاد ہوگا اور مسجد اقصیٰ قبلہ اول میں آذان کی آواز سنائی دے گی۔
پاکستانی نوجوانوان کا کردار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لیے نوجوانوں سے اپیل ہے کہ اپنے اندر حب الوطنی کا جذبہ پیدا کریں اور اپنے اداروں کا تحفظ کریں۔ اپنی افواج کے مورال کو ہمیشہ بلند رکھنے کے لیے اقدامات کریں اور اپنے اُندر یک جہتی پیدا کریں تاکہ عزہ کے اندر مسلمانوں کی نسل کشی کو روکا جا سکے اور ان کو روکنے کے لیے باصلاحیت فوج تیار ہو اور مضبوط سیاسی حکمت عملی اپنائی جا سکے اور یہ کام صرف اور صرف پاکستان ہی کر سکتا ہے